ٹوکیو: جاپان کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو کہا کہ ایک اغوا شدہ جاپانی بچی کے والدین نے پہلی مرتبہ اس کی بیٹی سے ملاقات کی ہے۔ اس لڑکی کو 1977 میں 13 سال کی عمر میں شمالی کوریا اغوا کر کے لے جایا گیا تھا اور وہ مبینہ طور پر بعد میں ہلاک ہو گئی تھی۔
شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ یوکوتا نے 1994 میں خود کو ختم کر لیا تھا۔ تب سے وہ 1970 اور 1980 کے عشروں میں پیانگ یانگ کے ہاتھوں جاپانی شہریوں کے اغوا پر ایک تلخ تنازعے کا نشان بن گئی ہے۔ ان شہریوں کو اغوا کرنے کا مقصد تھا کہ وہ شمالی کوریائی جاسوسوں کو جاپانی زبان اور رسم و رواج کی تعلیم دے سکیں۔
ٹوکیو یوکوتا کی خودکشی کرنے کے دعوے کو بے بنیاد کہہ کر مسترد کرتا ہے۔
شمالی کوریا نے 2002 میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے 1970 اور 1980 کے عشروں میں ایک درجن جاپانی شہریوں کو اغوا کیا۔
2004 میں شمالی کوریا نے جاپان کو لاش کی جلی ہوئی راکھ پیش کی تھی۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ یوکوتا کی باقیات ہیں۔
سرکاری شمالی کوریائی وضاحت کے مطابق، مذکورہ نواسی کِم ائیون گیونگ یوکوتا اور کِم یونگ نام کے ہاں پیدا ہوئی تھی۔ یونگ نام ایک جنوبی کوریائی شہری تھا جسے اغوا کر کے شمالی کوریا لے جایا گیا تھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ سے ائیون گیونگ کا رشتہ یوکوتا سے ثابت ہو چکا ہے۔