شنگھائی: نیکون کارپوریشن کو چین میں بغور دیکھے جانے والے ایک صارفی ٹی وی شو میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ شو میں کہا گیا کہ کیمرہ ساز کمپنی چین میں ناقص مصنوعات بیچتی ہے اور مقامی صارفین کو بعد از فروخت سروس کے سلسلے میں بہتر برتاؤ مہیا کرے سے انکار کرتی ہے۔ نیکون نے صارفین کے خدشات دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرم نے 2013 میں چین میں 118 ارب ین (1.16 ارب ڈالر) کی فروخت کی تھی۔ باضابطہ مائیکرو بلاگ سائٹس کے مطابق، اس نے اتوار کو کہا کہ وہ اس رپورٹ کو “بہت سنجیدگی” سے لے رہی ہے اور اس نے چین میں اپنے بعد از فروخت سروس کے نیٹ ورک بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
چین کے سرکاری میڈیا پر ہونے والی تنقید کا اثر بہت دیر تک رہتا ہے۔ خصوصاً جب معاملات بدعنوانی اور کھانوں میں حفظانِ صحت سے متعلق ہوں۔ پچھلے برس کے دوران کچھ فرمیں ایسے اسکینڈلوں کی زد میں آ چکی ہیں، ان میں فرانسیسی غذا ساز ڈانونے اور برطانوی دوا ساز گلیکسو اسمتھ کِلن شامل ہیں۔
شو میں کہا گیا کہ امریکہ میں نیکون کے صارفین بہتر برتاؤ وصول کرتے ہیں۔ قریباً یہی بات پچھلے برس اسمارٹ فون ساز ایپل انکارپوریشن پر تنقید کے دوران کہی گئی تھی کہ وہ چین میں وارنٹیوں میں دھاندلی کرتا ہے۔ اس پر امریکی ٹیکنالوجی دیو نے ایک نایاب معذرت کی تھی۔