سونامی سے تباہ حال ماہی گیر بندرگاہیں نئی زندگی پانے لگیں

تونی، جاپان: جب سونامی نے شوئچی ساتو کی سمندری غذا پراسیس کرنے کی فیکٹری کو تباہ کر دیا تو ان کا کام ختم ہو گیا۔ تاہم بالآخر اسے ایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ تین برس بعد ساتو ان کاروباریوں میں شامل ہیں جو ماہی گیر صنعت کو دوبارہ واپس لانے میں مدد کر رہے ہیں۔ ماہی گیری عرصہ دراز سے جاپان کی شمال مشرقی ساحلی پٹی پر واقع قصبوں کی روزی کا مرکزی ذریعہ ہے۔

ساتو کی کمپنی کامیشی ہیکاری فوڈز صرف 25 لوگوں کو ملازمت فراہم کرتی ہے تاہم یہ بالواسطہ سینکڑوں افراد کی معاونت کرتی ہے۔ یہ افراد پکڑے گئے آکٹوپس، قیر ماہی (اسکوئڈ)، سالومن اور میکیرل مچھلی کو پانی کے کنارے پر ہی پراسیسنگ کے لیے فروخت کر دیتے ہیں۔

جاپان کے شمال مشرقی توہوکو ریجن میں کاروباروں کو دوکانیں کھولنے میں ایک رئیلٹی ٹی وی شو جیسی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ان مشکلات میں مالی مسائل سے لے کر تعمیراتی کارکنوں اور میٹیریل کی دستیابی، اور انتظامی منظوری کی طویل تاخیروں سے لے کر حد سے زیادہ زیرِ بار ٹرانسپورٹ نیٹ ورک تک سب کچھ شامل ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پورے ریجن میں قریباً دو تہائی متاثرہ زمین بازیافت کی جا چکی ہے اور 78 فیصد ماہی گیر پراسیسنگ دوبارہ سے شروع ہو چکی ہے۔ تاہم بیشتر متاثرہ اسٹور اور دیگر کاروبار عارضی کوارٹروں مثلاً شپنگ کنٹینروں یا پیش تیار شدہ جھونپڑیوں سے کاروبار چلا رہے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.