ٹوکیو: جاپان نے جمعرات کو اپنی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پاس کیا۔ یہ 95.88 ٹریلین ین پر مشتمل ایک اخراجاتی پیکج ہے اور اس کا مقصد شرح نمو کو سہارا دینا ہے۔ یاد رہے کہ صارفین 15 برس بعد پہلی مرتبہ سیلز ٹیکس اضافے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شینزو آبے نے 1 اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے پاس شدہ بجٹ کے بعد نیوز کانفرنس کو بتایا، “مضبوط معیشت کی بحالی آبے حکومت کی اہم ترین پالیسی رہی ہے اور رہے گی”۔
“ہم کنزمپشن ٹیکس میں اضافے کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔”
ایک پارلیمانی ترجمان کے مطابق، حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے زیرِ کنٹرول ایوانِ بالا کی 242 نشستوں میں سے مجموعی طور پر 136 نے پیکج کے حق میں ووٹ دیا۔ 102 ووٹ مخالفت میں آئے۔
نیا بجٹ ایسے وقت آیا ہے جب ٹوکیو 5 ٹریلین ین کے ایک محرکاتی پیکج کا تیز رفتار اطلاق کر رہا ہے۔ یہ پیکج خصوصی طور پر کمزور معیشت کے تحفظ کے لیے تخلیق کیا گیا ہے چونکہ 1997 کے بعد پہلی مرتبہ 1 اپریل سے سیلز ٹیکس 5 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد ہو رہا ہے۔