ٹوکیو: رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق، جاپانی کمپنیاں وزیرِ اعظم شینزو آبے کی جانب سے پڑوسیوں مثلاً چین کے ساتھ سخت قسم کی سفارتکاری پر تشویش کا شکار ہیں۔ خصوصاً جبکہ ایشیائی دیو میں اشیاء کی طلب میں تنزلی آ رہی ہے۔
رائٹرز کے کارپوریٹ سروے میں نصف سے زائد عہدیداروں نے کہا کہ چین میں طلب میں کمی ہو رہی ہے یا وہ اپنے آخری نقطہ عروج پر پہنچ رہی ہے۔
سروے سے ظاہر ہوا کہ ایک تہائی جواب دہندگان آبے کی خارجہ پالیسی کے اثرات پر تشویش کا شکار تھے۔ اس پالیسی نے چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ چھیالیس فیصد نے کہا کہ اس نے انہیں متاثر نہیں کیا جبکہ 29 فیصد نے کہا کہ وہ پُر یقین نہیں۔
دو طرفہ علاقائی تنازعات کے باعث چین اور کوریا کے ساتھ جاپان کے تعلقات انحطاط پذیر ہوئے ہیں۔ مزید برآں سئیول اور بیجنگ میں احساس پایا جاتا ہے کہ جاپان اپنی جنگی جارحیت کی مناسب تلافی نہیں کر سکا۔ دسمبر میں آبے کے یاسوکونی مزار کے دورے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اس مزار کو جاپان کے پڑوسی اس کے زمانہ جنگ اور نوآبادیاتی بربریت کی نشانی سمجھتے ہیں۔