ٹوکیو: ٹوکیو ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر آفس کے تفتیش کاروں نے ہفتے کو سابق ٹوکیو گورنر ناؤکی اینوسے کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ اس کا مقصد تعین کرنا تھا کہ آیا انتخابی قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں یا نہیں۔
اینوسے نے ایک برس قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد دسمبر میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے طبی کاروبار سے وابستہ گروپ توکوشوکائی سے 50 ملین ین کا غیر اعلانیہ چندہ وصول کیا۔ اینوسے کئی ہفتوں تک سخت دباؤ میں رہے تھے۔ ان پر شبہ تھا کہ روپیہ رشوت کی حیثیت رکھتا تھا اور اس کا مقصد پالیسی پر نظر انداز ہونا تھا۔
تاہم، انہوں نے موقف اپنایا کہ یہ روپیہ قرض کی صورت میں ایک نجی معاملہ تھا اور سیاسی چندہ نہیں تھا۔
ایک ہفتے بعد اینوسے کے سیکرٹری نے 50 ملین ین کی یہ رقم توکوشوکائی کے مالک توکودا خاندان کو واپس لوٹا دی تاہم نومبر کے وسط تک اس لین دین کی خبر عوام کے علم میں آ چکی تھی۔
اینوسے کا کہنا تھا کہ روپے کی پیشکش توکودا خاندان کی جانب سے ہوئی۔ تاہم سرکاری ٹیلی وژن این ایچ کے نے خبر دی تھی کہ اینوسے بذات خود توکودا خاندان کے پاس گئے تھے اور ان سے انتخابات سے قبل 100 ملین ین کے لیے کہا۔