ٹوکیو: جاپان کے اعلی ترین حکومتی ترجمان نے پیر کو کہا کہ جاپان نہ تو 1993 کی تسکین بخش خواتین کی معافی کی تصحیح کرے گا اور نہ ہی اس معاملے پر کوئی نیا بیان جاری کرے گا۔ ان خواتین کو جنگی فوجی چکلوں میں کام پر مجبور کیا گیا تھا۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے نامہ نگاروں کو بتایا، “حکومت بیان کا جائزہ لے گی، تاہم اس کی تصحیح نہیں کرے گی”۔
کیودو نیوز ایجنسی اور دیگر جاپانی میڈیا نے ویک اینڈ کے دوران وزیرِ اعظم کے سینئر معاون ہاگوئیدا کے حوالے سے ایک خبر نشر کی تھی۔ ہاگوئیدا نے عندیہ دیا تھا کہ ان طریقہ ہائے کار کا جائزہ لیا جائے گا جن کے تحت یہ معذرت نامہ جاری کیا گیا۔ اگر نئے حقائق دریافت ہوئے تو جاپان تسکین بخش خواتین پر ایک نیا بیان جاری کر سکتا ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں آبے نے کہا تھا کہ کہ ان کی حکومت معذرت نامے کی تصحیح نہیں کرے گی۔ اسے اس وقت کے چیف کیبنٹ سیکرٹری یوہئے کونو نے جاری کیا تھا۔ اس میں خواتین کو فوجی چکلوں میں کام کرنے پر مجبور کرنے میں جاپانی حکام کے کردار کا اعتراف کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا نقطہ ہے جس سے جاپان میں بہت سے افراد اختلاف کرتے ہیں۔
جاپان کونو کے اس بیان کے بارے میں عجیب گڈ مڈ کر دینے والے پریشان خیال پیغامات بھیج رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اس معذرت نامے کے پیچھے موجود حالات کا جائزہ لے گا لیکن اس بیان کی تصحیح نہیں کرے گا۔