فوج کو آئین سے آزاد کرنے پر آبے کو مخالفت کا سامنا

ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے بیرونِ ملک لڑنے کی جاپانی صلاحیت پر آئینی پابندیاں نرم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس مہم میں اب انہیں ایک اسپیڈ بریکر کا سامنا ہے۔ ان کے اپنے حکومتی اتحاد کے اراکین ہی رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جن کی وجہ سے انہیں یا تو تاخیر برداشت کرنا ہو گی یا اس اقدام کی شدت کم کرنا پڑے گی۔

سیلف ڈیفنس فورس کو حملے کے وقت امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی مدد کرنے کی اجازت جاپانی فوج کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو گی۔ اس فوج نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد کسی تنازعے میں ایک گولی بھی نہیں چلائی۔

حکومت ‘اجتماعی ذاتی دفاع’ کے تصور کی اجازت دینے کے لیے آئین پر براہِ راست حملہ نہیں کر رہی۔ اس کی بجائے وہ آئین کی ازسرِ نو تشریح کرنا چاہتی ہیں تاکہ بیرونِ ملک اتحادیوں کی مدد میں فوج کے استعمال کو قانونی بنایا جا سکے۔ لیکن آبے کے کچھ سیاسی اتحادی بھی اس حکمتِ عملی سے محتاط دکھائی دیتے ہیں۔

آبے کو نیو کومیتو کے ساتھ تو اس معاملے پر سمجھوتا کرنا پڑے گا ہی، انہیں اپنی قدامت پسند لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ذرا کم عقاب صفت اراکین کی رکاوٹ کا سامنا بھی ہو گا۔ اس طرح حتمی تبدیلیوں کا دائرہ اثر محدود ہو سکتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.