جاپان میں دنیا کا طویل ترین سزائے موت کا منتظر قیدی رہا

ٹوکیو: جمعرات کو ایک سزائے موت کا منتظر قیدی اپنی قیدِ تنہائی سے آزاد کر دیا گیا۔ خیال ہے کہ یہ قیدی کال کوٹھڑی میں سزائے موت کے انتظار میں سب سے طویل عرصہ گزار چکا ہے۔ ایسے الٹے پاؤں پھِرنے کے واقعات جاپان کے سخت گیر نظامِ انصاف میں شاذ ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

وسطی جاپان میں شیزوؤکا کی ضلعی عدالت نے 1966 میں اس کے باس اور آدمی کے اہلخانہ کے قتل کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد 78 سالہ ایواؤ ہاکامادا ٹوکیو کی جیل سے آزاد ہوا۔ وہ ہلکا سا غیر مستحکم نظر آ رہا تھا اور اس کے ہمراہ اس کی بہن بھی تھی جو اس حوالے سے مہم چلا رہی ہے۔

ہاکامادا دوسری جنگِ عظیم ختم ہونے کے بعد چھٹا ایسا قیدی ہے جس نے مصدقہ سزائے موت کے بعد مقدمے کی از سرِ نو سماعت کا موقع پایا ہے۔ اور اس کا مقدمہ سزائے موقت کے مخالفین کا کیس مزید مضبوط کر دے گا۔

اس سے قبل جن پانچ قیدیوں کے مقدمات دوبارہ چلے ان میں سے چار کو بالآخر بری کر دیا گیا تھا۔ اعلی عدالتوں نے پانچویں قیدی کے دوبارہ مقدمے کا اقدام مسترد کر دیا تھا۔ باوجودیکہ وکلاء نے نئے ثبوت کے ساتھ دوبارہ مقدمے کی تازہ درخواست دائر کی تھی۔

ہاکامادا کے کیس میں استغاثہ اور عدالتوں نے خون آلود کپڑوں کو کلیدی ثبوت کے طور پر استعمال کیا تھا۔ یہ ثبوت جرم کے ایک برس بعد سامنے آیا تھا جس کے بعد اسے حراست میں لیا گیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.