ٹوکیو: جاپان کی وہیلنگ انڈسٹری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہراساں کرنے والے ماحول پسندوں کے جہاز نہیں۔ اور نہ ہی وہیلنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے ممالک سے کوئی خطرہ ہے، بلکہ اصل خطرہ جاپانی صارفین کی جانب سے ہے۔ وہ وہیل کا گوشت کھانے کی رغبت کھو رہے ہیں۔
پچھلے 10 برسوں کے دوران خریدار نہ ہونے کے باعث وہیل کے گوشت کا ذخیرہ قریباً دوگنا ہو چکا ہے۔ حالانکہ اینٹی وہیلنگ کے احتجاجوں کی وجہ سے وہیل شکار میں بھی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
پیر کو عالمی عدالتِ انصاف بھی جاپان کے انٹارکٹک وہیلنگ پروگرام پر اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ کم طلب نے غیر یقینی کی اس کیفیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بظاہر یہ وہیل شکار تحقیق کے لیے ہے، لیکن آسٹریلیا نے مقدمہ کر رکھا ہے کہ یہ تجارتی مقاصد کے لیے ایک آڑ ہے۔
تحقیق کے لیے استعمال نہ ہونے والا وہیل کا گوشت جاپان میں بطور خوراک فروخت کر دیا جاتا ہے۔ تاہم ماہی گیر ایجنسی کے اعدادوشمار کے مطابق، 2012 میں بڑی جاپانی بندرگاہوں پر فریزروں میں ذخیرہ وہیل گوشت کی مقدار مجموعی طور پر 4600 ٹن رہی۔ یہ مقدار 2002 میں 2500 ٹن سے بھی کم تھی۔