بیجنگ: جاپان اور شمالی کوریا اتوار کو ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی مرتبہ اعلی سطحی سرکاری مذاکرات کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ان میں توجہ جاپانی مغویوں کے معاملے پر مرکوز رہے گی جنہیں عشروں قبل شمالی کوریا نے اغوا کر لیا تھا۔
جاپان اور شمالی کوریا میں باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں۔ 2012 میں مختصر عرصے کے لیے تعلقات میں گرم جوشی پیدا ہوئی تھی۔ اس دوران انہوں نے مذاکرات کا انعقاد کیا تاہم اسی سال دسمبر میں شمالی کوریا کے راکٹ داغنے کے بعد مذاکرات معطل ہو گئے۔
اس ماہ کے اوائل میں چین کے شمال مشرقی شہر شین یانگ میں جاپانی اور شمالی کوریائی وزارتِ خارجہ کے اہلکاروں کے درمیان ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی۔ اس میں دونوں ممالک نے مذاکرات بحال کرنے پر اتفاق کیا۔
اتوار کو شمالی کوریا کے سفیر سونگ اِل ہو نے بیجنگ میں ملکی سفارتخانے میں جاپانی وفد سے ملاقات کی۔ اس کی سربراہی جونیچی ہارا کر رہے ہیں جو جاپانی وزارتِ خارجہ میں ایشیا و اوشیانک معاملات کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔