دی ہیگ، نیدرلینڈز: عالمی عدالتِ انصاف نے پیر کو جاپان کے انٹارکٹکا کے وہیلنگ پروگرام کو عارضی طور پر روکنے کا حکم جاری کیا۔ اس نے قرار دیا کہ یہ جاپانی حکومت کے دعوؤں کے برعکس سائنسی مقاصد کے لیے نہیں ہے۔
آسٹریلیا نے دونوں ممالک میں تنازعے کے اختتام کے لیے اقوامِ متحدہ کی اعلی ترین عدالت میں جاپان پر مقدمہ کیا تھا۔ اس کی خواہش تھی کہ سرد بحر جنوبی میں وہیل شکار ختم ہو جائے۔
تومکا نے کہا،” عدالت قرار دیتی ہے کہ جاپان میں وہیلوں کو مارنے، پکڑنے اور برتنے کے لیے جو خصوصی اجازت نامے عطاء کیے جاتے ہیں وہ “سائنسی تحقیق کے مقصد” کے لیے نہیں ہیں”۔
عدالت نے جاپان کو حکم دیا کہ کم از کم جب تک پروگرام کو مکمل طور پر دوبارہ سے ٹھیک نہیں کر لیا جاتا، تب تک وہیل شکار کے اجازت نامے جاری کرنے سے رکا رہے۔
جاپانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نوریوکی شیکاتا نے رپورٹروں کو بتایا کہ ملک کو اس فیصلے پر “افسوس اور گہری مایوسی ہے”۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ دیگر وجوہات کے علاقہ جاپان نے وہیل کی آبادیوں پر تحقیق کے لیے ایک چھوٹا پروگرام یا غیر نقصان دہ طریقے اختیار نہ کیے۔ اس نے کہا کہ جاپان نے 2005 سے آج تک اس پروگرام کے حوالے سے صرف دو سائنسی مقالہ جات کا تذکرہ کیا ہے۔ (اس دوران جاپان ہزارہا وہیلوں کا شکار کر چکا ہے۔)