خلیاتِ ساق پر تحقیق میں جعلسازی کی گئی، ریکن

ٹوکیو: سرکاری فنڈز پر چلنے والی ایک جاپانی لیبارٹری نے منگل کو کہا، بڑے پیمانے پر خیر مقدم کی جانے والی خلیاتِ ساق کی تحقیق میں ڈیٹا میں جعلسازی کی گئی تھی۔ اس کے سرکردہ محقق پر غلط کاری الزام ہے تاہم اس نے بدعنوانی سے انکار کیا ہے۔

ریکن مرکز برائے حیاتیاتی ترقی، کوبے میں ہونے والی تحقیق کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا تھا۔ اسے ذیابیطس اور پارکنسن جیسی بیماریاں دور کرنے کے لیے بافتیں اگانے میں ایک بریک تھرو قرار دیا گیا تھا۔ تحقیق میں سادہ تجربہ گاہی طریقہ استعمال کر کے عام خلیات کو خلیاتِ ساق میں بدلا گیا۔

یہ تحقیق جنوری میں سائنسی تحقیقاتی جریدے نیچر میں شائع ہوئی۔ تاہم اس میں نمایاں تضادات کے باعث ریکن کے سائنسدانوں کے ایک پینل نے نتیجہ نکالا کہ نتائج کی بنیاد جعلسازی بھرا ڈیٹا تھا۔

شونسوکے ریکن کے ایک سائنسدان ہیں اور انہوں نے اس تحقیق پر جعلسازی کے الزامات کی تحقیق کے لیے قائم کمیٹی کی سربراہی کی۔ انہوں نے کہا، “تحقیقاتی کمیٹی نے نتیجہ نکالا ہے کہ محترمہ اوبوکاتا رد و بدل کی ذمہ دار ہیں چنانچہ یہ تحقیق غلط کاری ہے”۔

تحقیق پر یہ تنازعہ سرکاری کوششوں کے لیے بھی ایک دھچکا ہے۔ حکومت جاپان کو تحقیق و ترقی کی صلاحیتوں سے بھرپور مرکز کے طور پر مشتہر کر رہی ہے۔ ملکی مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے کے لیے 21 ویں صدی کی صنعت ضروری ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.