ٹوکیو: جاپان نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایک صدی سے زیادہ کے عرصے میں پہلی بار انٹارکٹکا میں اپنا سالانہ وہیل شکار منسوخ کر رہا ہے۔ یہ منسوخی اقوامِ متحدہ کی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں کی جا رہی ہے جس کے مطابق یہ پروگرام ایک تجارتی سرگرمی ہے جسے تحقیق کا بہروپ دیا گیا ہے۔
جمعرات کو اہلکاروں نے کہا کہ انٹارکٹکا میں اگلا وہیل شکار منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ شکار 2014 کے اواخر میں شروع ہونا تھا جبکہ پچھلا وہیل شکار چند ہفتے قبل ہی اختتام کو پہنچا ہے۔
تاہم انہوں نے اضافہ کیا کہ”ہم دیگر علاقوں میں شیڈیول کے مطابق وہیلوں پر تحقیق آگے بڑھانے کا منصوبہ رکھتے ہیں”۔ ان میں شمالی بحر الکاہل کا علاقہ بھی شامل ہے۔ جاپان ایک ساحلی وہیل شکار پروگرام بھی چلاتا ہے جو تجارتی وہیل شکار پر پابندی کے زمرے میں نہیں آتا۔
حالیہ برسوں میں جاپان میں وہیل کے گوشت کی عوامی کھپت میں ثابت قدمی سے اور غیر معمولی طور پر کمی آئی ہے۔ اور بذاتِ خود وہیل شکار کے لیے بھی بہت کم حمایت پائی جاتی ہے۔
تاہم جارحانہ وہیل شکار مخالف مہمات نے جاپانی عوام میں جذبات سخت کر دئیے ہیں۔ وہ اس معاملے کو مختلف ثقافتی اقدار پر حملے کے تناظر میں دیکھنا شروع ہو گئے ہیں۔