واشنگٹن: جمعرات کے ایک مطالعے کے مطابق، پچھلے برس جاپان نے صاف توانائی پر اخراجات کی شرح میں کسی بھی ملک سے زیادہ تیزی پیدا کر دی۔ اس کے برعکس عالمی طور پر اس شعبے کی مجموعی سرمایہ کاری میں کمی دیکھی گئی ہے۔
پیو چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایک سالانہ سروے کے مطابق، چین 2013 میں صاف توانائی کا سب سے بڑا سرمایہ کار رہا تاہم یورپی یونین میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے باعث اس شعبے میں سرمایہ کاری 11 فیصد کم ہو گئی۔ یہ مسلسل دوسرا برس ہے کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کم ہوئی۔
جاپان اس رجحان میں ایک بڑی استثنائی حیثیت کا حامل تھا۔ اس نے سال بہ سال بنیادوں پر صاف توانائی کی سرمایہ کاری میں 80 فیصد اضافہ کر کے 28.6 ارب ڈالر کی حد تک پہنچا دیا۔ قریباً تمام تر سرمایہ کاری شمسی توانائی کی مد میں کی گئی۔
جاپان میں قریباً کسی قسم کے رکازی وسائل نہیں پائے جاتے۔ وہ 2011 کے زلزلے و سونامی کے دوران فوکوشیما ایٹمی ری ایکٹر کی آفت کے بعد سے اپنے ذرائع توانائی میں تنوع پیدا کرنے کا متمنی ہے۔
جاپان امریکہ اور چین کے بعد اس شعبے میں سرمایہ کاری میں تیسرے نمبر پر رہا۔ چین نے 2013 کے دوران صاف توانائی کی مد میں سب سے زیادہ 54.2 ارب ڈالر خرچ کیے، تاہم یہ پچھلے برس سے ذرا سا کم تھا۔