ٹوکیو: چین اور جنوبی کوریا نے جمعے کو ایک جاپانی خارجہ تعلقات کی رپورٹ پر شدید نکتہ چینی کی۔ اس رپورٹ میں متنازعہ جزائر پر ملکیت کا بھرپور دعویٰ کیا گیا تھا۔ ان تنازعات کی وجہ سے ٹوکیو ایشیائی پڑوسیوں کے ساتھ تصادم کی راہ پر چلا ہوا ہے۔
ناراض جنوبی کوریا نے ایک سالانہ پیپر کے جواب میں جاپانی سفیر کو طلب کر لیا۔ جبکہ بیجنگ نے جاپان کو خبردار کیا کہ وہ “بنیادی حقائق سے نظریں نہ چرائے” اور “چین پر بے بنیاد الزامات” عائد نہ کرے۔
ٹوکیو نے مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائر –بیجنگ بھی ان پر دعویٰ کرتا ہے– اور جنوبی کوریا کے ساتھ متنازع جزائر کی لڑی پر اپنے دعوؤں کا اعادہ کیا ہے۔ جزائر کی یہ لڑی کوریا میں ڈوکڈو اور جاپان میں تاکے شیما کہلاتی ہے۔
بیجنگ نے قریباً تمام تر جنوبی بحیرہ چین کی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے جس سے دیگر علاقائی پڑوسی بشمول فلپائن ناراض ہیں۔
بیجنگ ٹوکیو کے زیرِ کنٹرول جزائر کے پاس بھی باقاعدگی سے اپنے جہاز بھیجتا رہتا ہے جس سے فضائی اور بحری مڈ بھیڑ ہوتی رہتی ہے۔ یہ جزائر جاپان میں سینکاکو اور چین میں دیاؤیو کہلاتے ہیں۔
چین نے پچھلے برس ان جزائر پر نئی فضائی دفاعی حد بندی بھی کھڑی کر دی تھی جس پر امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے شدید احتجاج کیا۔