سان ڈیاگو: قریباً 80 امریکی فوجی ملاح فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر چلانے والی ٹوکیو کی یوٹیلیٹی کمپنی سے 1 ارب ڈالر کا ہرجانہ طلب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کمپنی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے علاقے میں تابکاری کے اونچے درجات بارے جھوٹ بولا۔ تین برس قبل سونامی سے ایٹمی بحران پیدا ہونے کے بعد یہ لوگ وہاں انسانی ہمدردی کے ایک مشن میں مصروف تھے۔
اورنج کنٹری رجسٹر نامی اخبار نے پیر کو اس حوالے سے خبر دی: سان ڈیاگو کی وفاقی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے کہ ٹوکیو الیکٹرک پاور کو نے بار بار کہا کہ عملے کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جبکہ درحقیقت وہ عملی طور پر تابکاری میں گویا لپٹے ہوئے تھے۔ اس تابکاری کی وجہ سے اب تک سرطان کے درجنوں کیس سامنے آ چکے ہیں اور ایک بچہ پیدائشی نقص کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔
کمپنی نے اپنے ردعمل میں کہا، “یہ مکمل طور پر نامعقول ہے کہ ہزاروں فوجیوں کے کمانڈروں اور دنیا کے نفیس اور اعلی ترین ساز و سامان سے آراستہ افراد نے صرف ایک غیر ملکی بجلی ساز کمپنی کی پریس ریلیزوں اور عوامی بیانات پر کلُی طور پر تکیہ کیے رکھا”۔