ٹوکیو: جاپان نے 2014 میں انٹارکٹکا کے وہیل شکار مشن کے دوران 251 مِنک وہیلیں شکار کیں۔ یہ بحر جنوبی میں ممکنہ طور پر آخری “تحقیقی وہیل شکار” مشن ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت اس کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔
جاپان کی ماہی گیر ایجنسی کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق، یہ شکار پچھلے برس کی 103 مِنک وہیلوں کے دوگنا سے بھی زائد تھا۔ تاہم 935 کے ہدف سے بہت کم تھا۔
ایجنسی نے کہا، وہیل شکاریوں نے شکار کے دوران کوئی فِن والی وہیل نہیں پکڑی۔ یہ شکار سیزن 3 جنوری تا 13 مارچ جاری رہا۔
جاپان عالمی وہیلنگ کمیشن (آئی ڈبلیو سی) پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ یہ معاہدہ تجارتی شکار پر پابندی لگاتا ہے تاہم جاپان کا اصرار ہے کہ اس کے آپریشن تحقیق کے لیے ہیں۔ لیکن وہ یہ بھی اعتراف کر چکا ہے کہ ان جانوروں کا گوشت کھانے کی میزوں کی زینت بنتا ہے۔
جاپان شمال مغربی بحر الکاہل میں ایک اور تحقیقی وہیل شکار پروگرام بھی چلا رہا ہے۔
یہ شکار عدالت کے فیصلے سے متاثر نہیں ہوا۔ اس میں گرما کے آغاز سے خزاں تک سالانہ دو سفر کیے جاتے ہیں۔ ایک شکار ساحلی علاقوں میں اور ایک ساحلوں سے پرے کیا جاتا ہے۔
پچھلے برس اس علاقے میں وہیل شکار سے ساحلی علاقوں سے 58 مِنک وہیلیں شکار ہوئیں۔ اور 132 ممالیے ساحلی علاقوں سے پرے شکار ہوئے جن میں منک، سئے اور سپرم نسل کی وہیلیں شامل تھیں۔