ٹوکیو: جاپان اور امریکہ کے درمیان بحر الکاہل کے اطراف ایک بڑے تجارتی معاہدے کے حوالے ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے ہونے والی زور دار بات چیت جمعرات کو کسی اتفاقِ رائے کے بغیر ختم ہو گئی۔ اور اس ماہ باراک اوباما کی ٹوکیو آمد سے قبل پیش رفت کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔
امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین اور ان کے جاپانی ہم منصب آکیرا آماری نے کہا کہ 18 گھنٹے کی بات چیت میں دونوں اطراف کے مابین “فاصلہ” کم کرنے کے حوالے سے کچھ نہ ہوا۔ اس میں خصوصاً زراعت اور گاڑیوں کی مصنوعات شامل ہیں۔
آماری نے الگ طور پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ پہلے ہی بڑی تجارتی شراکت داری رکھنے والے دونوں فریقین نے “کچھ پیش رفت” کی ہے۔ تاہم انہوں نے اضافہ کیا: “ہمیں ابھی تک نظر نہیں آ رہا کہ ہم ہر شعبے میں مشترکہ موقف تک پہنچ سکیں گے”۔
ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ (ٹی پی پی) 12 ممالک کے درمیان آزاد تجارت کا ایک جرات مندانہ منصوبہ ہے۔ اگر یہ حقیقت بن گیا تو عالمی خام پیداوار کا 40 فیصد کور کرے گا۔
آماری نے جمعرات کو اعتراف کیا کہ صدر باراک اوباما کی آمد سے قبل قابلِ ذکر پیش رفت کا امکان نظر نہیں آتا۔
“اس ماہ کے اواخر میں جاپان اور امریکہ کی سربراہ ملاقات ایک موقع ہے۔ لیکن یہ مذاکرات کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے۔”