ٹوکیو: ایک سینئر جاپانی اہلکار نے بدھ کو سئیول کے لیے روانگی اختیار کی۔ وہ زمانہ جنگ کی جنسی غلامی کے انتہائی نزاعی معاملے پر بات چیت کریں گے۔ ٹوکیو اس اقدام سے پر امید ہے کہ سفارتی دوری ختم کرنے میں مدد دے گا۔
جونیچی ایہارا جاپانی وزارتِ خارجہ میں ایشیا اور اوشیانا معاملات کے بیورو کے سربراہ ہیں۔ کیودو نیوز ایجنسی نے ایک نامعلوم سرکاری اہلکار کے حوالے سے بتایا، وہ متوقع طور پر اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کو بتائیں گے کہ ٹوکیو ایک باضابطہ معذرت اور خواتین کے لیے روپے کی پیشکش پر غور کر رہا ہے۔
جاپان عرصہ دراز سے موقف اختیار کیے رہا ہے کہ نوآبادیاتی دور کے تمام معاملات 1965 کے دو طرفہ معاہدے کے تحت حل ہو گئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت جنوبی کوریا سے تعلقات معمول کی سطح پر آئے تھے۔ اور ٹوکیو انفرادی زرِ تلافی کے مطالبات، بشمول تسکین بخش عورتوں کو ہرجانے کی ادائیگی وغیرہ کو مسترد کرتا رہا ہے۔
کیودو نے کہا، تاہم ٹوکیو اب تازہ اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ ان اقدامات کے تحت جنوبی کوریا میں اس کے سفیر کورو بیشو ایک براہِ راست معذرت نامہ جاری کریں گے جس پر وزیرِ اعظم شینزو آبے کا نام ہو گا۔ اس کے علاوہ جاپانی حکومت کی جانب سے مالی ادائیگی بھی کی جائے گی۔