ٹوکیو: وزارتِ ماحولیات کے ایک پینل نے اس ہفتے اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا۔ وہ جنگی سوروں اور ہرنوں سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے اقدامات پر غور کرے گا۔ اس نقصان کا تخمینہ سالانہ 23 ارب ین کے قریب ہے۔
وزیرِ ماحولیات نوبوتیرو اشی ہارا نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ وہ ان جانوروں کے ہاتھوں پہنچنے والے نقصان پر ہیبت زدہ رہ گئے۔
حالیہ برسوں میں شہری علاقوں کے گرد جنگلی سوروں اور ہرنوں کی آبادیاں گویا پھٹ پڑی ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں پر حملوں کی تعداد بڑھی ہے، اور زرعی نقصان میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارتِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ غارت گری سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہوکّائیدو اور ناگانو کے صوبوں میں ہیں۔
زیرِ غور اقدامات میں سے ایک جنگلی حیات کے شکار کے موجود قوانین میں ترمیم بھی ہے۔ اس میں رات کے اوقات میں شکاری رائفلوں کے استعمال کی اجازت وغیرہ بھی شامل ہے۔ نئے شکاری قوانین کے نفاذ کے بعد وزارت کا ہدف ہے کہ 2015 تک جنگلی سوروں اور ہرنوں کی آبادی کو نصف کر دیا جائے۔