سئیول: جنوبی کوریا اور جاپان نے بدھ کو زمانہ جنگ کی جنسی غلامی کے انتہائی حساس موضوع پر اعلی سطحی بات چیت منعقد کی۔ اس مسئلے کی وجہ سے سفارتی تعلقات عملاً منجمد ہو چکے ہیں۔
بات چیت کے بعد مقامی نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک جنوبی کوریائی اہلکار نے بہت زیادہ تفصیلات بیان نہ کیں۔ اس نے بس اتنا کہا کہ دونوں اطراف نے اپنا اپنا موقف بیان کیا اور دوبارہ جلد ملاقات پر اتفاق کیا۔
صدر باراک اوباما اگلے ہفتے جاپان اور جنوبی کوریا دونوں ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس طرح دونوں کلیدی امریکی اتحادیوں نے اپنے تار تار تعلقات بہتر کرنے کی رفتار تیز کر دی ہے۔ لیکن دونوں اطراف میں مقامی سطح پر نہ جھکنے کے لیے دباؤ موجود ہے۔
جاپان عرصہ دراز سے موقف اختیار کیے رہا ہے کہ نوآبادیاتی دور کے تمام معاملات 1965 کے دو طرفہ معاہدے کے تحت حل ہو گئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت جنوبی کوریا سے تعلقات معمول کی سطح پر آئے تھے۔
معذرت نامہ جاری ہونے کے بعد سے دائیں بازو کے سینئر سیاستدان کئی مرتبہ اس پر متزلزل ہو چکے ہیں۔ اس عمل نے جنوبی کوریا میں احساس کو ہوا دی ہے کہ جاپان حالتِ انکار میں ہے اور مناسب طور پر شرمندہ نہیں۔
جنوبی کوریا میں 55 بچنے والی سابق تسکین بخش خواتین ہیں ۔