جاپان کا ریلوے میوزیم ، سائتماکین کے شہر سائیتاما میں واقع ہے ،۔
جے آر ، اومیا اسٹیشن سے نیو شیٹل نامی ریل میں سوار ہو کر اس میوزیم تک پہنچا جا سکتا ہے ،۔
یہاں جاپان میں ریلوے کی تاریخ اور تکنیک دونوں کو سمجھنے کے لئے وسیع مواد موجود ہے ،۔
بھاپ کے انجن ، اور مسافروں کے سوار ہونے کے ڈبے ، دیکھے جا سکتے ہیں ،۔ لکڑی کے بنے یہ ڈبے اج بھی بہت اچھی حالت میں موجود ہیں ،۔
بھاپ کے انجن کے بعد فوراً ہی جاپان میں کیبل کار شروع کر دی گئی تھی ،۔
کیبل کار کی تکینک میں جاپان نے بہت ترقی کی ہے ۔ پچھلی صدی کی چھٹی دہائی میں جاپان نے بلٹ ٹرین تیار کر کے چلا دی تھی ،۔
جس کو شین کان سین کہتے ہیں ،۔ شین کان سین ، تکنیک میں یورپی بلٹ ٹرین مقابلے کی بلٹ ٹرین ہے ،۔
پرانی کیبل کار کی حالت سے نظر آتا ہے کہ جنگ کے دوران اور جنگ کے خاتمے کے بعد بھی ان کو خاصا استعمال کیا گیا ہے
کیبل کار کی تکینک میں اس وقت جاپان دنیا بھر میں لیڈر مانا جاتا ہے ،۔
کیبل کار کی تکینک کو سمجھنے کے لئے یہاں ،کیبل کار کی موٹریں موجود ہیں ،۔ پرانی موڑوں سے لے کر جدید ترین موٹر کے ماڈک رکھے ہوئے ہیں ،۔
ریل کی پٹریون کے سائیز ، پٹریون کے درمیان فاصلے کی تاریخ سے لے کر پٹریوں کو جوڑنے کے متعلق بھی جانکاری کا مواد ہے ،۔
میجی شہنشاھ کے دور میں ریلوے کی شروعات ہوتی ہیں ،۔
شہنشاھ کے استعمال کی کار کو چھت کے نیچے بڑی احتیاط اور سنبھال کے ساتھ رکھا جاتا تھا ،۔ اس لئے شہنشاھ کےاستعمال کی کاریں بڑی اچھی حالت میں آج بھی موجود ہیں ،۔
مجی کے بعد شہنشاھ تائیشو کا دور آتا ہے ،۔ ہر شہنشاھ اپنے زمانے میں اپنی کار استعمال کرتا ہے ،۔ پہلے شہنشاھ کی کار کو تاریخی روثہ کے طور پر رکھا جاتا ہے ،۔
شہنشاھ شووا ، جس کی وفات انیس سو ٹھاسی میں ہوئی ، اس کے دورمیں جاپان نے بہت اونچ نیچ دیکھی ہیں ،۔
یہ کار جنگ میں شکست کے بعد امریکی فاتح فوج کے جنریلوں کے استعمال میں بھی رہی ہے م،
کار کے اندر دیکھ کر کوالٹی اور لگژری کا احداس ہوتا ہے ،۔