** ٹوٹکا ***

** ٹوٹکا *****
جوانی میں دیس پردیس کی اوارہ گردی کی لیکن پانی سے پرہیز ہی کیا کہ جہاں بھی گئے کوکاکولا ہی نوش کیا اس سے یہ تو ہوا کہ “ پانی لاگ “ نہیں ہوئی ۔
لیکن شوگر ضرور ہو گئی ،۔
جب تک کوکے کولے کی “ تاثیر” کا علم ہوا ، بقول شخصے ، چڑیاں کھیت چگ چکی تھیں ،۔
چار سال پہلے اپنی جنم بھومی کی سیر پر جب پانی لاگ ہوئی تو بڑی شرمندگی ہوئی کہ لوگ کیا کہیں گے ، “ وڈا انگریز “!!،۔
اقوال بزرگاں سے منسوب، “جس دیس میں جاؤ وہاں پیاز کھاؤ “ والے احمقانہ نسخے کو بھی ازما کر دیکھا ۔ْ کچھ فرق نہں پڑا ،۔
تنزانیہ کے شہر دارسلام میں تھا جب پانی لاگ کی وجہ سے ہوٹل تک سے باہر نہیں نکل سکتا تھا تو؟ ایک دیسی حکیم کی بتائی ہوئی بات یاد آئی کہ جس کے معدے میں سبز مرچ کا ایک بھی دانہ موجود ہو اس کو ہیضہ نہیں ہو سکتا!!،۔ صبح ناشتے میں شملہ مرچ اور آلو بھنے ہوئے رکھے تھے ،۔ میں نے وہ کھا لئے ،۔
پیٹ میں بہت در اٹھا ، لیکن دو کھنٹے بعد شوٹر بند ہو چکے تھے ،۔ اس دن سے میں نے معمول بنا لیا ہے کہ جہاں بھی جاتا ہوں ،۔
مرچ کی نسل کی سبز مرچ ضرور کھاتا ہوں ،۔
ضروری نہیں کہ مرچ کڑوی ہی ہو ، شملہ مرچ یا کہ دیگر پھوکی مرچ اگر سالن میں سالم پڑی ہے تو ، میں کھا لیتا ہوں ،۔ چار سال میں کوئی پانچ ممالک کے سو کے قریب شہروں کا سفر کیا ہے لیکن ہری مرچ کی مہربانی سے پانی لاگ نہیں ہوئی م،۔ ملک سے باہر میں پانی بہرحال منرل ہی استعمال کرتا ہوں لیکن برف وغیرہ یا کہ دیگر مقامی پانی میں تیار کی گئی چیزوں کو کھانے کے باوجود ڈائیریا سے بچا ہوا ہوں ۔ْ

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.