مشتاق قریشی کی شاعری

نیٹ کا آزار

بند کریں یه نیٹ کا آزار

سن رہے هیں درودیوار

آخری حد تک چڑھ گيا بخار

ہر گریبان هو چکا تارتار

انتقال رہبر اردو

دونوں چاچائے اردو ایک تو چاچا غالب

چھوٹے چاچا تھے ہمارے ڈاکٹر وحید قریشی

وائے قسمت که رخت سفر مل نه سکا

آج رنجیدھ ادھر ہو مشتاق دید قریشی

یه قطعه مشتاق قریشی نے محسن اردو ڈاکٹر وحید قریشی کے انتقال پر لکھا

یوم حساب

ماھ صیام میں جاری تھی تیری چیخ وپکار

کبھی کبھی تو مجھے بھی خطاب کرنا ہے

میں کرتا رھتا هوں اکثر تجھے نظر انداز

کبھی کبھی تو تیرا خانه خراب کرنا ہے

❊❊❊❊❊❊❊❊❊❊❊❊❊

جواب جاہلاں خاموشی گرچه بہتر هے

کبھی کبھی تو تجھے لاجواب کرنا هے

ادھار تجھ پر بڑا چڑھ گیا هے انسان

کبھی کبھی تجھے اس کا حساب کرنا ہے

امور خانه

ہر شخص پ رها ہے الزام تراشی کا زہر

آ گئے گردش ميں اب تو ساقی و پیمانه بھی

ایسا لگتا ہے ہماری بڑھ گئ قوت خرید

آ گئے بازار ميں اب تو امور خانه بھی

یه قطعه مشتاق قریشی نے الزام تراشی پر لکھا ہے

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.