صبح امید
گذشته سال کا گرهن تمام ہے یارو
سال نو سے صبح امید نظر اتی هے
پھیلتا جارها ہے سحر کا اجالا هر طرف
سال رفته کی یه تردید نظر اتی هے
توڑ پھوڑ کا ایوارڈ
هم نے دیکھا نهیں شاھد سا دلدار
ہر تیسرے شخس کو دیا هے ریوارڈ
اینٹ پھتھر بھی نهیں رهے محروم
توڑ پھوڑ پر بھی ملا ہے ایوارڈ
سمندر كی طرف
خوش آمدید کہتی هے یه سندھ کی سرزمین
کوئی گر اتا ہے غازی و قلندر کی طرف
برے ارادے سے گر کوئ یہاں آ جائے
ڈوبنے کو چل پڑتا ہے سمندر کی طرف
واحد اعظم
ہر طرف ایک سیلاب بلا هے قائد اعظم
لُٹا ہے عابد اعظم ، فنا هے زاھد اعظم
تیری اس سر زمین پاک پر گدھ چھا گئے
کوئی خود کو یهاں کہـ رها هے واحد اعظم
جناب مشتاق قریشی صاحب کی شاعری ، جاپان سے ان کی شاعری معیارکی کن بلندیوں پر ہے اس کا فیصله قارئین پر ، ہاں ان کی شاعری کے نیچےکومنٹس والے خانے میں آپ ان کو داد یا جو بھی آپ دینا چاہیں دے سکتےهیں ، یه سائیٹ غیر جانبدار ہے لکھاری اور قاری کا معامله خود طے کرلیں ـ
سائیٹ شاعر کے خیالات کے افکٹس اور انفکٹس سےبلکه سائیڈ ایفیکٹس سےبھی بری ذمه ہے