پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کے انتخابات ۔ الیکشن کمیشن کا قیام
محمد انور میمن
پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کے انتخابات کے سلسلے میں ۹ رکنی کے اجلاس کی خبر نظر سے گزری ۔ پڑھ کر خوشی بھی ہوئی اور افسوس بھی ۔
خوشی اس بات پر ہوئی کہ ہزار اختلافات اور اندیشوں کے باوجود ، الیکشن کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیا گیا ۔ الیکشن کے طریقہ کار کا اعلان بھی یقیناً خوش آئند ہے ۔ لیکن کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں کئی پہلو افسوسناک بھی ہیں ۔
سب سے پہلی بات تو یہ کہ مذکورہ اجلاس میں ۹ رکنی کمیٹی کے تین یا چار ، جبکہ سات یا آٹھ غیر متعلقہ افراد شریک تھے ۔ کمیونٹی کے کئی افراد ، کئی بار مذکورہ کمیٹی میں وسیع نمائندگی کی خاطر کمیونٹی کے دیگر معزز اراکین کی شمولیت کی درخواست کر چکے تھے ، تاہم ہر بار اس درخواست کو یہ کہہ کر رد کیا جاتا رہا کہ کمیٹی انتہائی مناسب ہے اور تمام فیصلے کر سکتی ہے ۔
لیکن عملاً کیا ہوا ؟ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین سے زیادہ تعداد غیرمتعلقہ افراد کی تھی ۔ یقیناً وہ غیر متعلقہ افراد بھی کمیونٹی کے معزز اراکین ہیں ، اور انہی جیسے معزز اراکین کی کمیٹی میں شرکت کی درخواست بھی کی جاتی رہی ہے ۔ گویا زبان سے اس مطالبے کو حقارت کے ساتھ رد کئے جانے کے باوجود ، عملاً ایسا ہی کیا گیا ۔ پتہ نہیں ہم کب بالغ ہونگے ؟
دوسری بات یہ کہ مذکورہ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ارکان کی نامزدگی اور الیکشن کے طریقہ کار کے علاوہ انتہائی غیر ضروری فیصلے کئے گئے ۔ مثلاً مرکزی صدر صرف دو سال کے لئے اپنے عہدے پر رہ سکتا ہے ، وغیرہ ۔ حالانکہ یہ ایسوسی ایشن کے آئین سے متعلقہ معاملات ہیں ، جو اس کمیٹی کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں تھے ۔ اور پھر ، منتخب ہونے کے بعد کی کونسل اس میں تبدیلی کر سکتی ہے ، اور اس مدت کو دس سال بھی کر سکتی ہے ۔ جب منتخب نمائندے ایسے فیصلے کریں گے ، تو ان کا وزن بھی ہوگا ، اور وہ پائیدار بھی ہوں گے ۔
مذکورہ اجلاس کا ایک احمقانہ فیصلہ (معذرت کے ساتھ ، لیکن اس فیصلے کے لئے یہی لفظ مناسب لگتا ہے) ، عہدیداروں کے لئے فنڈ کی رقم کا تعین ہے ۔ سوال یہ ہے کہ الیکشن کے لئے قائم کی گئی کمیٹی کو ایسے فیصلے کرنے کا اختیار کیسے مل گیا؟ پھر ، تمام عہدوں کے لئے رقم کا تعین کرتے ہوئے ، جنرل سیکرٹری کے عہدے کو چھوڑ دیا گیا ۔ اس کے لئے جنرل سیکرٹری کی مصروفیت کی انتہائی بے تکی دلیل دی گئی ۔تو کیا نئی ایسوسی ایشن میں صرف جنرل سیکرٹری ہی مصروف ہوگا ؟ باقی عہدے نمائشی ہوں گے ؟ یا پھر یہ کسی خاص شخصیت کو نوازنے کی ایک کوشش ہے ؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نئی ایسوسی ایشن میں صدر وغیرہ جیسے مرکزی عہدیدار صرف پیسے دے کر عہدےخریدیں گے ، اور حقیقتاً ایسوسی ایشن کو جنرل سیکرٹری چلائے گا ۔ خدا کرے کہ میرے یہ مفروضات غلط ہوں ، لیکن بہرحال اس فیصلے سے یہی تاثر ملتا ہے ۔
لیکن دیگر فیصلوں کی طرح اس فیصلے کی بھی عملی حیثیت اس لئے نہیں ہے کہ یہ معاملہ نئی منتخب کونسل خود ہی طے کر لے گی ۔
جہاں تک اجلاس میں نامزد کئے گئے اراکین الیکشن کمیشن کا تعلق ہے ، تو ان میں اکثر کی عمومی شہرت ٹھیک ہے ۔ تاہم ، اگلے روز کی اس خبر سے حیرت ہوئی کہ جن ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ، ان سے اس بارے میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔ جناب عمران الحق کا یہ بیان نیٹ پر موجود ہے کہ خود انہیں اخبار کے ذریعے اپنی نامزدگی کی اطلاع ہوئی ۔
بہرحال ، اس تمام تنقید کے باوجود یہ بات خوش آئند ہے کہ الیکشن کمیشن کا اعلان کر دیا گیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نامزد ارکان اپنی نامزدگی کو قبول کرتے ہیں یا نہیں ۔ الیکشن کمیشن کے حتمی تقرر کے بعد یقیناً ان کا کوئی اجلاس ہوگا ، جس میں وہ الیکشن کے بارے میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔
ان کے ابتدائی اعلان کے بعد ، انشاء اللہ الیکشن کے سلسلے میں بھی تجاویز پیش کی جائیں گی ۔