١١اپریل ٢٠١٠ کو هونے والے الیکشن کے بعد ،الیکشن کمیشن کے چھ میں سے پانچ افراد کی بھاری اکثریت ایک طرف اور اور فرد واحد جناب رئیس صدیقی صاحب ایک طرف کھڑے هیں ، الیکشن کے بعد مسلسل رئیس صدیقی صاحب خود کو الیکشن کمیشن کے طور پر پیش کرکے انتخبات میں دھاندلی کا کہـ رهے هیں اور اپنی اس رائے کو اسلام اور اسلام دشمنی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ناں کریں اسلیے
الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں اس بات کے فیصلے کا بتایا گيا ہے که پانچ ارکان (یعنی الیکشن کمیشن کی ٩٠ فیصد اکثریت ) الیکشن کمیشن کے خلاف هونے والی مسلسل الزام تراشیوں کا جواب تفصیل سے دیا کریں گے ، تاکه کمیونٹی کو سچ اور جھوٹ کا علم رهے
پریس ریلیز میں لکھا ہے که الیکشن کمیشن کی انکوائیری رپورٹ پہلے هی جاری کی جاچکی هے جو که الیکشن کمیشن کے چھ ارکام میں سے چانچ ارکان کی بھاری اکثریت کے فیصلے سے جاری کی گئی ہے اس کے بعد کسی اور انکوائیری کی کنجائیش نهیں بچتی ہے اس لیے الیکشن کمیشن نے نتائیج کا اعلان کرکے یه چیپٹر (باب) بند کردیا هے ، لہذا فرد واحد (رئیس صدیقی ) کی طرف سے انکوائریوں اور دوروں کی کوئی اصولی حثیت نهیں هے ، اس سے صرف کمیونٹی میں انتشار بڑھ رها هے اور یه بات پاکستانی کمیوٹی کے مفاد میں نہيں هے ـ
پریس ریلیز میں کمیوٹی سے اس بات کی امید ظاهر کی گئی هے که وھ فیصله کریں کی کون انتشار کی اگ بھڑکانے میں لگا ہے اور کون لوگ معاشرے ميں انتشار نهیں چاھتے هیں ـ
پریس ریلیز پر دستخط کنندھ
کمال رضوی ، طیّب خان ، حاجی الیاس ، ڈاکٹر عمران الحق ، اور عبدالقدوس بھٹی