کمیونٹی میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت
عارف حنیف ، ہوکائیدو
اس سال ۲۲ مارچ کو ٹوکیو میں ہونے والے پروگرام کو دیکھ کر ، اورالیکشن کے مختلف مراحل کو دیکھتے ہوئے ، الیکشن کمیشن کے تمام ساتھیوں کو مبارک باد دیتا ہوں ، جنہوں نے شب و روز کی انتھک محنت سے اس انتہائی مشکل کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔ مگر افسوس کہ یہ اتحاد الیکشن کے بعد برقرار نہ رہ سکا ۔اس کا ذمہ دار کون ہے ، یہ بحث پھر کسی وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور دیگر اراکین کا اختلاف انتہائی افسوس کا باعث ہے ۔ مگر اس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے کچھ ساتھیوں نے ان اختلافات کو کم کروانے کی کوششوں کی بجائے ، مختلف قسم کی بیان بازی کرکے ، ایک نیا محاذ کھول دیا ۔ گویا شاعر کے الفاظ میں ۔۔۔۔۔
حادثے سے بڑھ کہ حادثہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
چونکہ ندا خان گروپ اور شہزاد بہلم گروپ کو تقریباً برابر ہی ووٹ ملے ہیں ، لہٰذا اس اختلاف کو ختم کرنے کے لئے ، میری رائے میں دونوں گروپوں کو ایک ایک سال کے لئے کامیاب قرار دیا جائے ۔
الیکشن کے روز سفارت خانہ پاکستان کو پاکستانی کمیونٹی اور الیکشن کمیشن کے لئے کھول دیا گیا تھا ۔ سفارت خانے کا یہ اقدام قابل ستائش ہے ۔ جبکہ دوسری طرف الیکشن کمیشن کے ارکان کا مختلف امور میں آپس میں اختلاف جاپان میں مقیم پاکستانیوں کے لئے انتہائی دکھ کا باعث بنا ۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سفارت خانہ پاکستان ، جاپان میں مقیم پاکستانیوں کی تمام سیاسی ، سماجی اور مذہبی تنظیموں کا ایک اجلاس بلوائے ، جس میں پاکستان ایسوسی ایشن کے انتخابات میں حصہ لینے والے تینوں گروپوں کے نمائندوں اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد کو بھی مدعو کیا جائے ۔ اس اجلاس میں گفت و شنید کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جائے ۔ میری نظر میں ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ چونکہ ندا خان گروپ اور شہزاد بہلم گروپ نے تقریباً برابر ووٹ لئے ہیں ، اس لئے دونوں کو ایک ایک سال کے لئے کامیاب قرار دے کر کام کرنے کا موقع دیا جائے ۔ یہ میری ذاتی ہے ، لیکن حتمی فیصلہ کمیونٹی کے اجلاس میں کیا جائے ، اور مجھ سمیت تمام افراد اس فیصلے کی پاسداری کریں ۔
الیکشن میں حصہ لینے والے اور حصہ نہ لینے والے ، تمام پاکستانی اس معاشرے میں بہترین مقام رکھتے ہیں ۔ ہماری اکثریت پرانی گاڑیوں کی برآمد جیسے کاروبار کے ذریعے اس ملک میں زرمبادلہ لا رہی ہے ۔ یہاں پر رہنے والا ہر پاکستانی دنیاوی لحاظ سے اچھی حیثیت کا مالک ہے ۔ یہ سب اللہ کا فضل و کرم ہے ۔ جاپان ،ا ب پاکستان کے بعد ہمارا دوسرا گھر ہے ۔ جیسا کہ سفیر پاکستان جناب نور محمد جادمانی نے کہتےہیں کہ ہر پاکستانی ، یہاں پاکستان کا سفیر ہے ۔لہٰذا ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ جس طرح ہم نے اپنے کاروبار کو ترقی دی ، اسی محنت اور لگن کے ساتھ ہم اس ملک میں پاکستان کا سوفٹ امیج تشکیل دیں ۔
جاپان میں رہنے والا ہر پاکستانی ایک پھول کی مانند ہے ۔ اگر یہ تمام پھول ایک گلدستے کی مانند اکٹھے ہو جائیں ، تو اس گلدستے کی مہک سے انشاء اللہ پورا جاپان معطر ہو جائے گا ۔ ہمیں اپنے کردار سے جاپانی باشندوں پر ثابت کرنا ہوگا ، کہ ہم بھی ان کی طرح پرامن شہری ہیں ۔ ہماری باتوں اور بیانات سے دشمنی کی بو نہیں ، بلکہ دوستی کی مہک آنی چاہئے ۔ اللہ تعالٰی ہمیں اچھا مسلمان اور اچھا پاکستانی بننے کی توفق عطا فرمائے ۔ اور اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین پاکستان زندہ باد
’بشکریہ پاکستانی ڈاٹ جے پی ‘