مشتاق قریشی کی شاعری

زمانه ساز

بے صبر کو سکون نصیب نهیں

هر جگه سے فرار چاھتا ہے

گرمئی انجمن سے دل لگی دیکھو

سو سے اوپر بخار چاھتا ہے

جانے کیا سوچ کے کروٹ بدلی

خواب غفلت ہزار چاھتا ہے

خود کا تو اعتبار کھو بیٹھا

دوستوں کو تہیه دار چاھتا ہے

ایک کے بعد ایک بہانه ہے

کیا پته کیا خلفشار چاھتا ہے

بعد از مرگ بھی بے چین رها

قصه غم کی یاد گار چاھتا ہے

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.