اخبار: آداچی وارڈ ٹوکو کا مقیم ایک بابا جس کا نام کاتو سوجین تھا ، جولائی ميں ایک سو گیارھ سال کی عمر کو پہنچ گیا ، جس پر اس کے علاقے کی بلدیه کا افسر اس کی طویل عمری پر اس کو مبارک دینے کے لیے ان کے گھر پر گیا،اس مبارک باد میں جو که کسی بزرگ کے ایک سو سال پورے کرنے پر دی جاتی اس کے ساتھ ایک بڑی رقم کا کیش بھی هوتا ہے ، لیکن بابے کاتو کے گھر والوں نے بلدیه کے ملازم کو بایا که بابا کاتو ایک سبزی نما ہے ، اور ہلنے جلنے سے متنفر ہے ، اس لیے اس کو تکلیف نه دیں ، اور اس کا نام فیملی رجسٹر سے خارج کردیں ، بعد ميں بلدیه ملازم پولیس کے ملازم کو ساتھ لے کر بھی گیا لیکن گھر والوں کا رویه وہی تھا که بابا ایک سبزی نما ہے ،اس کو تکلیف نه دیں، اس بات گے گلے دن بابے کاتو کی پوتی جو که کسی قبریں بنانے والی کمپنی کی تقریب میں مدعو تھی ، جب اس کو اپنے خیالات کے اظهار کاموقع دیا گیاتو اس نے بتایا که
اس کا دادا نے تیس سال پہلے سے خود کو ایک کمرے میں بند کرلیا هوا ہے ، اور میری ماں بھی کہتی هے که اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو ،بغیر کسی کھانے اور پینے کے کمرے میں بند دادا میرے خیال میں زندھ نہیں هے ـ
اس سے اگلے دن پولیس والوں نے گھر ميں داخل هو کر بابے کی حنوط لاش دریافت کی ہے ،
بابا کاتو اپنی لاش کی دیافت تک حکومت سے پنشن وصول کرتا رہا ہے ،بابے کی بیوی جو که آکست دوہزر چار میں دنیا سے گزر گئی تھی اس کی موت کے بعد یعنی آکست ٢٠٠٤ سے لے کر اس سال جون تک بابے کے اکاؤنٹ میں چورانوے لاکھ پچاس ہزار کی رقم پینشن کی مد میں داخل هوئی ہے، جس میں سے کوئی ساٹھ لاکھ کی رقم نکلوالی گئی هے
پولیس کا خیال ہے که بابے کے گھر والوں نے اس کی موت کو چھپا کر پینش کی رقم کا فراڈ کیا ہے ، اور اس کے علاوھ بابے کو ستر سال کی عمر پر پہنچنے پر کوئی اضافی رقم بھی ملی تھی ، جس کے متعلق بھی پلیس تحقیقات کررهی هے