تابکاری کے متعلق ، تحریر جاوید گوندل

جاپان، ٹوکیو میں فرانس کے سفارت خانے اپنی ویب سائٹ پہ اپنے شہریوں کے لئیے یہ ہدایئت لگا رکھی تھی کہ رات سات سے آٹھ بجے شام جاپانی وقت کے مطابق تابکاری ہوا کے ساتھ پہنچے گی ۔ اور اپنے شہریوں کو ہدایت کر رکھی تھی کہ اپنے گھروں کو بند کر کے اسکے اندر رہیں۔ کھانے اور پانی کا وافر بندوبست رکھیں۔ نفسا نسی اور گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں اور جاپانی حکام سے معلومات اور ھدایات کے لئیے رابطے میں رہیں۔لیکن ابھی میں نے ٹوکیو میں فرانسیسی سفارت خانے کی ویب سائٹ چیک کی ہے انہوں نے اپنے شہریوں کے لئیے جو پیغام لگا رکھا ہے اسکے مطابق ہواؤں کا رخ بدل گیا ہے یعنی فی الحال خطرہ نہیں۔ یہی ھدایت پاکستانی بھائیوں کی لئیے بھی مفید ہوسکتی ہیں۔

پتہ چلا ہے کہ فوکوشیما دونمبر میں دھماکہ ہوا ہے ۔ اسکی بیرونی عمارت محفوظ ہے مگر خیال یہ ہے کہ اسمیں یورونیم پگھلنا شروع ہوگیا ہے۔ چار نمبر زلزلہ سے پہلے اسمیں بجلی نہیں بنائی جارہی تھی مگر اسمیں وہ ایٹمی ایندھن جو استعمال کیا جا چکا تھا اسے پانی کے نیچے اسٹاک کیا جاتا تھا ۔ اسلئیے چار نمبر کی آگ کی وجہ سےچھت اڑ گئی ہے اور استعمال شدہ ایندھن چونکہ ویسے ہی تابکار ہوتا ہے اسلئیے چار نمبر میں آگ لگے ہونے سے اور عمارت کی چھت اڑ جانے سے اسمیں پانی نہیں بھرا جاسکتا۔ اور بہت ممکن ہے کہ زیادہ تابکاری وپیں سے ہوری ۔ جبکہ دونمبر سے بھی نیوٹرون کی کم مقدار خارج ہورہی ہے۔اور فوکوشیما کے ارد گرد تابکاری برداشت سے کئی گنا ہے ۔ انتہائی کم مقدار میں بھی تابکاری کا شکار ہونے سے موت سے لیکر جین کے ڈسٹرب ہونے سے کئی قسم کی بیماریاں مثلا قوت تولید یا خواتین اور مرد حضرات کے لئیے بچے پیدا نہ کرسکنا، کینسر ۔ خون سے سفید جسیموں کا کام ہوکر جسم کا دفاع کمزور یا ختم کر دینا ۔ یا بچوں کا معزور یا زائد اعضاء کے ساتھ پیدا ہونا وغیرہ ۔

یاد رہے کہ جوہری تابکاری کے اثرات انسانی جسم پہ کئی داہائیوں رہتے ہیں۔ زمین چرند پرند، نباتات، درخت پودے ، کھانے پینے کی اشیاء۔ تابکار زدہ جانوروں کا دودھ اور گوشت۔ فصلیں ، زمینیں جنگل بیابان ، پانی، الغرض جہاں جہاں تابکاری زرات پہنچتے ہیں وہاں صدیوں تک رہ کہ انسانی جان ، جانوروں، انکے دودھ گوشت ، اس زمین کی زرعی اور جنگلی اجناس الغرض ہر شئے اگر مخصوص طریقوں سے صاف نہ کی جائے تو مذکوہ بیان کی گئی اشیاء صدیوں تک تابکاری کے اثراے کے تحت انسانی جسم کے لئیے جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔

خطرے کی زد میں آنے والوں کو فوری طور پہ گھر میں بند ہوجانا چاہئیے ۔ تمام کھڑکیاں دروازے مکمل بند دئیے جانے چاہئیے۔ ھیٹر ۔ لکڑیوں کی آگ، ائر کنڈیشنر۔ پنکھے وغیرہ کو ہر صورت استعمال میں نہیں لانا چاہئیے۔ پہلے سے خریدا گیا بند پانی کی بوتلیں اور وافر کھانے پینے کی اشیاء گھر میں جمع کر لی جائیں۔ٹیلی فون انتہائی مجبوری کی حالت میں کریں تانکہ لائنز مصروف نہ ہوں۔ ٹیلی فون کی بجائے ریڈیو کے ذرہئے مقامی اتھاریٹیز کی ہدایات پہ عمل کیا جائے۔

جو لوگ اس دوران گھر سے باہر سے گھر پہنچے وہ اپنے جسم کے سارے کپڑے گھر سے باہر اتاریں ۔ سر کے بالوں کو اچھی طرح جھاڑیں۔ اگر تابکاری سے پاک پانی کی سہولت موجود ہو تو گھر سے کوئی دوسرا فرد ان پہ شاور کرے۔ جوتے ٹوپی دستانے ، چشمہ بھی کپڑوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ یعنی باہر کی ہوا یا فضاء سے چھونے والی کوئی شئے گھر کے اندر لے کر جانے سے گریز کریں۔ اگر مقامی اتھارٹیز نے آیوڈین ٹیبلٹس بانٹی ہوں تو اسے استعمال کریں اور کسی صور میں گھراہٹ یا پریشانی نہ لیں ۔ اور مقامی اتھارٹیز سے رابطے میں رہے یعنی ان کی ہدایات ریڈیو وغیرہ سنتے رہیں۔

خاور بھائی نے بتایا تھا کہ وہ فوکو شیما سے محض دیڑھ سو کلومیٹر دور رہتے ہیں ۔ یہ فاصلہ سخت تابکاری اور اسطرف ہواؤں کے اس طرف کی صور ت میں انتہائی غیر محفوظ ہے۔خاور بھائی نے کسی دریا کے آر پار اُگے سرسوں کے ساگ کی وافر مقدار کا زکر کیا تھا۔ یاد رہے یا تو تابکاری ہوئیں پہنچنے سے قبل وہ ساگ پات یا سبزی اور پھل وغیرہ ذخیرہ کر لئیے جائیں تو درست ہے ورہ ایک دفعہ تابکاری مواد ہواؤں کے ذرئیے پہنچ جانے کے بعد تابکاری کی زد میں آنے والا ساگ اسکے کھیت پھل باگ سبزیاں ہر شئے تابکاری سے آلودہ ہوجاتی ہے اور اسکا اتنا نقصان بھی تابکاری کی زد میں انے جتنا اور ساگ یا سبزیاں کھانے کی صورت میں اس سے بھی بڑھ کر ہے۔

یہ ساری معلومات اس لئیے لکھ دی ہیں کہ اگر کوئی پاکستانی بھائی کسی وجہ سے آپ کے بلاگ تک پہنچین اور انھیں اس بارے علم نہ ہو تو وہ جان سکیں اور اگر خدا نہ خواستہ خطرے کے علاقے میں ہوں تو اپنی سی حفاظتی تدابیر کر سکیں۔

اللہ تعالٰی سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ۔ آمین

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.