رپورٹ حاجی محمد سلیم: گیارہ مارچ کو زلزلے کے نقصانات کے متعلق کا اندازہ اسی رات کو ہونے لگا تھا
عشا کے فورآ ہی بعد ائیچی کین کے کاسئگائی شہر میں واقع شہزاد بھٹی کے یارڈ پر
زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے چلنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور بجائے چندہ اکٹھا کرنے کے
وہاں موجود سب دوستوں نے اپنی اپنی جیب میں جو تھا نکال کر ڈھیر کر دیا
یہ رقم کوئی اٹھ ملین ین کی بنی ، جس سے سامان خرید کر یہ لوگ ایواتے کین پہنچ گئے
شہزاد بھٹی ، حاجی عبدالرحمن ، منور کھمن ، مشتاق احمد ، شفقت وڑائیچ اور ان کے ساتھی ، ایواتے کین کے تسونامی سے متاثر ، سمندر کے نزدیک ترین مقام تک چلے گئے
اور کھانا پکا کر لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کردیا
جاپانی فوجی اہلکار بھی اس گاوں تک دو دن بعد پہنجے تھے
رائل ٹریڈنک کے یارڈ پر محفلیں سجانے والے یہ سب لوگ ایک دفعہ ائیچی کین واپس ائے
اور جمعے کے روز ان کو کئی جاپانی لوگوں نے امدادی سامان دیا
کیونکہ اس وقت تک ان کے متعلق ایک جاپانی سائیٹ پر شائع ہو چکا تھا
اس دفعہ یہ لوگ دو بڑے ٹرک بھر کر لے گئے
جاپانی فوج نے ان لوگوں کو سامان رکھنے کے لیے اور کھانا بنانے کے لیے جگہ دی ہے
کیونکہ شہزاد بھٹی اور ساتھیوں کو انٹر نیٹ پر تصاویر لگوانے سے زیادہ متاثرین کے لئے کچھ کرنے کی زیادہ لگن ہے اس لیے یہ لوگ کیمرہ ساتھ نہیں لے جاسکے