جاپان کے ۱۴ پریفکچرز اور ۵۱ بڑے شہروں میں عام انتخابات ۰۱ اپریل ۱۱۰۲ئ کو منعقد ہونگی
جاپان کے ۷۴ پریفیکچرز(صوبی) میں سے ۱۴ پریفیکچرز اور ۵۱ بڑے شہروں میں عام انتخابات ماہِ رواں کی دس تاریخ کو منعقد ہونگی
زلزلے و تسونامی سے متاثر پریفکچرز فوکوشیما، میاگی، ایواتی، ایباراکی کے علاوہ اوکیناوا اور ٹوکیو میں انتخابات کی تاریخ میں توسیع کا اعلان
صوبائی اسمبلیوں کی 2330نشستوں کے لئے 3457امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دئے ہیں جبکہ 410امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں
توقع کی جا رہی ہے ملک بھر میں عام انتخابات کے امیدوار اپنی انتخابی مہم میں زلزلی،تسونامی، حفاظتی اقدامات، محصولات، جوہری بجلی گھر اور اسی قسم کے دیگر مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں گی
سائتاماکی 94نشستوں کے لئی61امیدواراورعورتوں کی تعداد8ہے سائتاما سے 17امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں بقیہ7نشستوں کے لئی44امیدواروں میں مقابلہ ہوگا
جاپان بھر میں موجود تقریبا تین سو کے لگ بھگ پاکستانی نژاد جاپانی شہری بھی بھر حصہ لیں گے ایک اندازے کے مطابق سائیتاما میں ایک سو تیس پاکستان نژاد جاپانی شہری مقیم ہیں جو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں
توچیگی پریفیکچر کی 50نشستوں کے لئے 79امیدوار وں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں صنفِ نازک کی تعداد بڑی نازک ہے یعنی 7ہی
تحریر۔ناصر ناکاگاوا۔سائتاما
اردونیٹ جاپان ۴ اپریل ۱۱۰۲ئ
F جاپان بھر کے ۷۴ پریفیکچرز میں سے ۱۴ پریفیکچرز کی صوبائی اسمبلیوں کی 2330نشستوں کے لئے 3457امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دئے ہیں جبکہ 410امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں اور جاپان بھر میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لئے انتخابی مہم کا آغاز ہو چکا ہے ، واضح رہے کہ جاپان میں عام انتخابات سے صرف دس دن پہلے ہی انتخابی مہم کی اجازت دی جاتی ہے اور تمام امیدواروں کے لئے لازمی ہوتا ہے کہ وہ اپنے کاغذاتِ نامزدگی انتخابات سے دس روز قبل تک جمع کروادیں۔۱۱مارچ ۱۱۰۲ئ کو جاپان میں آنے والی تاریخی اور شدید ترین زلزے و تسونامی سے جاپان میں پہلی بار شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے جس میں چندپریفیکچرز یا صوبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جنھیں بحال کرنے کے لئے کئی سال درکار ہیں ۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاپان پہلی بار ایسی سنگین و ہنگامی صورتِ حال سے دوچار ہے ، تاہم پہلے سے طے شدہ صوبائی انتخابات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عام انتخابات مقررہ تاریخ یعنی دس اپریل کو منعقد ہونگے جن میں ٹوکیو سمیت دیگر ۶ صوبوں میں انتخابات کی تاریخ میں توسیع کا اعلان کردیا گیا ہے کہ وہاں کے متاثرین اس وقت بے سرو سامانی کا شکار اور اپنے عزیزو اقارب کی ہلاکتوں پر سوگوار ہیں اور عارضی پناہ گاہوں میںزندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، تاہم حکومتِ جاپان نے اعلان کیا ہے ان صوبوں میں جن میں فوکوشیما، میاگی، ایواتی، ایباراکی کے علاوہ اوکیناوا اور ٹوکیو شامل ہیں عام انتخابات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ توقع کی جا رہی ہے ملک بھر میں عام انتخابات کے امیدوار اپنی انتخابی مہم میں زلزلی،تسونامی، حفاظتی اقدامات، محصولات، جوہری بجلی گھر اور اسی قسم کے دیگر مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ، تاہم جاپان کی تاریخ میں پہلی بار سادگی و خاموشی سے انتخابی مہم چلائی جا رہی ہیں ۔
مذکورہ انتخابات میں سب زیادہ نشستوں والا صوبہ اوساکا ہے جسکی 109نشستوں کے لئے 206امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میںامیدوار عورتوں کی تعداد9ہی، دوسرے نمبر پرکھاناگاوا پریفیکچر ہے جہاں 107نشستوں کے لئے 177امیدوار جن میںعورتوں کی تعداد 29ہی، آئی چی پریفیکچر میں03نشستوں کیلئی75جن میں عورتوں کی تعداد 16 ہی، سائتاما
کی 94نشستوں کے لئی61امیدواراورعورتوں کی تعداد8ہے سائتاما سے 17امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں بقیہ7نشستوں کے لئی44امیدواروں میں مقابلہ ہوگا، سائتاما میں بلامقابلہ منتخب ہونے والوں میں یاشیو شہر کے ۳۵سالہ اویاما شینوبو ، سائتاما شہر کی۱۳سالہ اینواُوے ماساکھاسُو اور ہانیو شہر کے ۲۴ سالہ موروئی ماساہیدے ہیں، سائتاما کے امیدواروں میں سب سے کم عمر ۱۳ سالہ اینواُوے ماساکھاسُوہیں جبکہ عمر رسیدہ امیدوار ۱۷ سالہ تھاکے نامی ہیں جن کا تعلق ہونجو شہر سے ہی۔اسی طرح چیبا پریفیکچر کی5نشستوں کے لئے 147امیدوار وں میں مقابلہ ہوگا جبکہ 18خواتین بھی شامل ہیں ، توچیگی پریفیکچر کی 50نشستوں کے لئے 79امیدوار وں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں صنفِ نازک کی تعداد بڑی نازک ہے یعنی 7ہی۔سب سے کم نشستوں والا پریفیکچر تھوتوری ہے جہاں صرف 35نشستوں کے لئی5امیدوار ہیں جن میں خواتین کی تعداد نصف درجن ہی۔توقع ہے کہ ہونے والے عام انتخابات میں جاپان بھر میں موجود تقریبا تین سو کے لگ بھگ پاکستانی نژاد جاپانی شہری بھی بھر حصہ لیں گے ایک اندازے کے مطابق سائیتاما میں ایک سو تیس پاکستان نژاد جاپانی شہری مقیم ہیں جو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں
2 comments for “عام انتخابات، کالم ناصر ناکا گاوا”