اخبار: اوساکی، میگاگی: اوساکی میں میاگی پریفیکچر پر آدمی جس نے تابکار سیزیم کی بڑی مقدار سے آلودہ بھوسا فروخت کیا تھا نے 18 جولائی کو مینی چی کو بتایا کہ اس نے کبھی تصور بھی نہیں
کیا تھا کہ اس کا بھوسا آلودہ ہےچونکہ وہ شہر تباہ حال فوکوشیما ایٹمی پلانٹ نمبر 1 سے 150 کلومیٹر دور ہے۔
“ہائیڈروجنی دھماکوں کے فورًا بعد ہوا مخالف سمت میں چلنا شروع ہوگئی تھی، چناچہ میں نے کبھی آلودگی کا خیال بھی نہ کیا۔ مجھے حقیقتًا بہت افسوس ہے،” آدمی نے کہا۔
آدمی نے ان خیالات کا اظہار حالیہ انکشاف کے بعد کیا کہ فوکوشیما پریفیکچر سے بھیجی جانے والی گائیوں نے اس کا فراہم کردہ بھوسا کھایا تھا۔
آدمی نے اساکی کے کسانوں سے یہ بھوسا مارچ کے اواخر اور اپریل میں خریدا تھا اور اسے فوکوشیما اور یاگاماٹا کی پریفیکچرز کو سپلائی کردیا تھا۔
یہ جاننے کہ بعد کہ مینیاسوما، فوکوشیما پریفیکچر میں اس ماہ کے شروع میں گائے کے گوشت میں تابکار سیزیم پایا گیا ہے، اس نے اپنے بھوسے کا نمونا ایک نجی تحقیقی مرکز کو سیفٹی کا
سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے لیے بھیجا۔
لیکن بھوسے کے تابکار ہونے کا پتا اس کے نمونوں کا نتیجہ آنے سے پہلے ہی چل چکا تھا۔
“میں اس کاروبار میں 20 سالوں سے ہوں۔ میں نے اپنے گاہکوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچانے کے لیے بہت محنت کی ہے، چناچہ یہ نتائج انتہائی افسوس ناک ہیں،” آدمی نے کہا۔
اس نے کہا کہ عام کسان ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھا سکتے جب تک کہ ریاست اور میاگی پریفیکچر انھیں چاول کے بھوسے کے بارے میں خطرات سے آگاہ نہ کریں۔ “اگر
خطرے کا کوئی امکان تھا بھی، چاہے وہ ذرا سا ہی تھا، حکام کو بہت پہلے ہی سروے کرلینا چاہیے تھا،” اس نے کہا۔
تابکار سیزیم میاگی پریفیکچر میں ٹوم اور کوری ہارا میں موجود تاجروں کے بیچے گئے بھوسے سے میں بھی پایا گیا ہے۔