اخبار : ٹوکیو کی ضلعی عدالت نے بدھ کو ایک 28 سالہ آدمی کو دو سال اور چھ مہینے کی بغیر رعایت کی سزا سنائی، جس میں اس پر کمپیوٹر وائرس تخلیق کرکے املاک کو نقصان پہنچانے، اور اسے انٹرنیٹ پر پھیلا کر متاثرہ کمپیوٹروں میں ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے تھے۔
یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی وائرس کے خالق پر املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق،ایزومیسانو، اوساکا کے ناکاتسوجی ماساتو، جو کہ بے روزگار ہے، نے ڈیٹا تباہ کرنے والا ایک وائرس تخلیق کیا، جس کا نام ایکا ٹاکو (آکٹوپس کیکڑا) تھا، جس نے متاثرہ کمپیوٹروں میں موجود فائلوں کو سکوئڈ اور آکٹوپسوں کے خاکوں سے بدل دیا۔
ناکاتسوجی نے مقبول عام Winny سمیت فائل شئیرنگ سافٹویر کے ذریعے ایکا ٹاکو وائرس کو پچھلے سال مئی اور جولائی کے درمیان انٹرنیٹ پر اپلوڈ کیا۔ لوگوں نے فائلیں ڈاؤنلوڈ کیں جنہوں نے بالآخر وائرس کو ان کے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسکوں میں متحرک کردیا۔
“یہ کمپیوٹر وائرس کو انٹرنیٹ پر زیادہ دیر تک پھیلانے کے لیے ایک ہوشیار، منصوبہ شدہ جرم تھا،” صدر منصف اوکابی ماسورو نے کہا۔ “مدعا علیہ نے ایک ایسے وقت جرم کا ارتکاب کیا جب وہ پہلے ہی ملتے جلتے الزام کے تحت آزمائشی مدت گزار رہا تھا۔ میرے پاس اس کو بلا رعایت کی سزا دینے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔”
ناکاتسوجی کے وکیل صفائی نے یہ کہہ کر اس کی بےگناہی ثابت کرنا چاہی کہ املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات ناکاتسوجی کے کیس میں نہیں لگائے جاسکتے چونکہ وائرس نے ہارڈ ڈسکوں کوئی نقصان نہیں پہنچایا، بلکہ عارضی طور پر ناقابل استعمال کیا تھا۔
اوکابی نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہارڈ ڈسکوں کی کارکردگی کو نقصان پہنچا تھا اور یہ کہ کمپیوٹر ماہرین متاثرہ کمپیوٹروں کا ڈیٹا مکمل طور پر واپس حاصل نہیں کرسکے۔
ناکاتسوجی کو 2008 میں دو سال کے لیے قید کی سزا ہوئی تھی جسے اینی میشن تصاویر کے ساتھ وائرس منسلک کرکے کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے تین سال تک بڑھا دیا گیا تھا۔