جاپان کی ادویاتی عدم دستیابی کے خلاف جنگ / یہاں مریض دوا کے لیے سالوں انتظار کرتے ہیں جبکہ بیرونی ممالک میں دستیاب ہوتی ہے

تاکاھاشی کیشی/ یموری شمبن سٹاف رائٹر

ترجمعہ محمد شاکر عزیز

حکومت جاپان کے سنجیدہ “ادویاتی عدم دستیابی” کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے، اس کے لیے جاپان کو سرطان اور ذہنی فتور جیسی بیماریوں کی ادویات و علاج کی دریافت میں دنیا بھر میں صف اول میں کھڑا کیا جائے گا۔

ادویاتی عدم دستیابی کا سے مراد یہ ہے کہ جاپان میں یورپی ممالک اور امریکہ کی نسبت ادویات کی فروخت کی اجازت ملنے میں نسبتًا زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔

اس سست عمل کی وجہ سے جاپان میں لوگوں کو ان ادویات تک رسائی میں مشکلات پیش آتی ہیں جو بیرونی ممالک میں منظور ہوچکی ہوتی ہیں۔

فارماسیوٹیکل انڈسٹری ریسرچ آفس کی ایک رپورٹ نے طبی تحقیقی مارکیٹ کی فرم آئی ایم ایس کے فراہم کردہ ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں دنیا بھر میں سال 2007 میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ادویات کا ذکر تھا۔ اس نے دریافت کیا کہ اوسطًا دوا کے بیرون ملک اجراء اور جاپان میں اجراء میں 4.7 سال کا فرق تھا۔

یہ جاپان کو امریکہ کے پیچھے لا کھڑا کرتا ہے جہاں ادویات دوسرے ملکوں میں اجراء کے 1.2 سالوں کے بعد، اوسطاً دستیاب ہوجاتی ہیں۔ تاہم حالیہ سالوں میں بہت سی نئی ادویات امریکہ میں پہلے دستیاب ہوئی ہیں۔

جاپان میں نئی دوا کے اثرات و حفاظتی معیار کی جانچ کے لیے کلینیکل ٹیسٹ ، اور ان ٹیسٹوں کی پیشہ ورانہ جانچ کے مراحل بہت لمبا وقت لے لیتے ہیں۔

اس سب سے بھی اوپر، ماہرین نے توجہ دلائی ہے کہ ادویہ ساز فرمیں جاپان کی نسبت یورپی ممالک اور امریکا میں کلینیکل ٹرائل پہلے کرانے میں دلچسپی لیتی ہیں۔

ادویاتی عدم دستیابی کے معاشی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ جاپان طب و صحت سے متعلقہ مصنوعات کے شعبے میں تجارتی عدم توازن کا شکار ہے، جہاں درآمدات برآمدات سے کہیں زیادہ ہیں۔

ادویاتی عدم دستیابی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت نے طبی دریافتوں و ایجادات کو فروغ دینے کی مہم چلانے کا اشارہ کیا ہے۔

اس مہم کا مقصد تجارتی، حکومتی اور علمی فریقین کا ایک ایسا نیٹ ورک تشکیل دینا ہے جو جاپان کو سرطان اور ذہنی فتور جیسی بیماریوں کی روک تھام کے لیے دواؤں و علاج کی دریافت و تیاری میں دنیا کا صف اول کا ملک بنا دے۔

طبی شعبوں میں ملک کی مسابقتی صلاحیتوں کو بڑھا کر یہ مہم جاپان میں ادویات کی جلد دستیابی کو ممکن بنانا چاہتی ہے۔

متحدہ ٹیکس اور سوشل سیکیورٹی اصلاحات کا مسودہ جسے حکومت اور حکمران پارٹیوں کی کمیٹی نے جون میں تیار کیا تھا، میں طبی ایجادات کے فروغ کے لیے مہم کا بھی ذکر موجود ہے۔

پچھلے سال خزاں میں حکومت نے طبی ایجادات کی فروغ کے لیے ایک پینل تشکیل دیا تھا۔

اس پینل نے قرار دیا تھا کہ فنڈنگ کو پوری قوت سے بڑھایا جائے جبکہ ادویات کی تیاری کے ہر مرحلے، بنیادی تحقیق سے علاج تک، پر موجود قوانین میں نرمی کی جائے۔

پینل کی طرف سے نشان زدہ ترجیحی شعبوں میں طبی ادویات، طبی سامان، اصلاحی ادویات (بشمول ضائع شدہ بافتوں اور خراب شدہ اعضاء کی مرمت کی ادویات)؛ اور انفرادی ادویات، جہاں علاج کو مریض کی انفرادی ضروریات کے مطابق تبدیل کرلیا جاتا ہے، شامل ہیں۔

ادویات کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینے والے اہلکاروں کی تعداد پہلے ہی بڑھا دی گئی ہے۔ پینل آئندہ تین سالوں میں 15 ہسپتالوں کو کلینیکل ٹرائلز کے لیے مراکز کا درجہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ ابھی تک دیکھا جانا باقی ہے کہ آیا حکومت پینل کی خواہش کے مطابق طےشدہ اہداف کے لیے فنڈنگ مہیا کرسکے گی یا نہیں، چونکہ مارچ 11 کے مشرقی جاپان کے عظیم زلزلے کا مالیاتی دباؤ بھی موجود ہے۔ ایک اور ممکنہ رکاوٹ یہ ہے کہ کچھ ماہرین کے خیال میں حکومت کو حفاظت پر دھیان کرنے کی قیمت پر نئی ادویات کو مارکیٹ میں لانے کی طرف بھاگنا نہیں چاہیے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.