اخبار :
پیر کو کابینہ نے ایک حکومتی منصوبے کی منظوری دی ہے تاکہ فوکوشیما بحران کے تناظر میں وزارت ماحول کے زیر انتظام ایک نیا جوہری نگران ادارہ قائم کرکے اسے مزید صلاحیتیں عطا کی جاسکیں۔
موجودہ نیوکلئیر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی ایجنسی (نیسا) کو 11 مارچ کے حادثے کے بعد صنعتوں کی سخت نگرانی نہ کرسکنے، اور اس طرح حفاظتی معیارات پر خدشات بڑھانے کے سلسلے میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ نیسا وزارت معیشت، تجارت اور صنعت کا ایک شعبہ ہے جو جوہری توانائی اور جاپانی ایٹمی بجلی گھروں کی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو سرگرمی سے فروغ دیتا ہے۔ توقع ہے کہ نیا ادارہ، جس کے باضابطہ نام کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا، اپریل تک قائم ہوکر کام شروع کردے گا۔
وزیراعظم کان ناؤتو نے زلزلہ زدہ و آتش فشاں والے اس جزیرہ نمائی ملک میں جوہری توانائی کو بتدریج کم کرنے کی حمایت کی ہے، ملک پہلے توانائی کی ضروریات کا تیس فیصد ایٹمی توانائی سے پورا کرتا تھا۔
جاپان کے 54 ایٹمی بجلی گھروں میں سے دو تہائی سے زیادہ اس وقت بند ہیں اور حفاظتی امور کی جانچ کے لیے زیرنگرانی ہیں، اور ان کا دوبارہ چلنا میزبان علاقوں کی صوابدید پر ہے جن میں سے بیشتر اب جوہری حفاظت کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔
نیسا صنعتوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی وجہ سے غیظ و غضب کا نشان ہے اور ادارے نے عوامی فورمز پر جوہری توانائی کے حق میں سوالات اٹھا کر لوگوں کی سوچ بدلنے کی کوششوں کی وجہ سے اضافی تنقید کو دعوت دی ہے۔
اوساکا پارک سے سر اور ٹانگیں برآمد
پولیس نے کہا ہے کہ اتوار کو اوساکا کے ایک پارک سے ایک کٹا ہوا سر اور دو ٹانگیں برآمد ہوئی ہیں۔ یہ دریافت ایک مرد کارکن کے ہاتھوں ہوئی جو صبح ساڑھے سات بجے تینوجی وارڈ کے ہیگاشیکوزو پارک میں کمیونٹی کی طرف سے صفائی کی مہم میں حصہ لے رہا تھا۔
این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق سر اور گھٹنے کے درمیان سے کاٹے گئے دو مختلف ٹانگوں کے حصے کوڑے والے سیاہ پلاسٹک بیگ میں لپیٹ کر 20 سینٹی میٹر چوڑے اور 35 سینٹی میٹر لمبے ایک دھاتی خول میں ٹھونسے گئے تھے۔ پولیس نے کہا کہ پیر کو پوسٹ مارٹم کیا جائے گا تاکہ پتا لگایا جاسکے کہ جسم کے حصے اس بیگ میں کتنے عرصے سے تھے۔