سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا شاید ڈی پی جے کے انتخابات میں حصہ لیں: پارٹی ذرائع

ٹوکیو (اخبار): افواہیں زور پکڑ رہی ہیں سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا سیجی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے آنے والے انتخابات میں حصہ لیں گے، پارٹی ذرائع نے اتوار کو بتایا۔
مائی ہارا کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ وہ “حصہ لینے کے لیے پر تول رہے ہیں”۔
اگرچہ مائی ہارا نے حصہ لینے کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں کہا، تاہم کیودو نیوز کی اس ویک اینڈ پر ہونے والی ایک رائے شماری میں وہ وزیر اعظم اور حکمران جماعت کے سربراہ کے طور پر کان ناؤتو کی جانشینی کرنے والے ممکنہ سیاستدانوں میں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔
اتوار کو یہ پتا چلا ہے کہ مائی ہارا نے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ ظاہر کرنیوالے وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو کو اتوار کو ہونے والی ایک ملاقات میں بتایا کہ ان کے پارٹی دھڑے کے لیے نوڈا کو سپورٹ کرنا مشکل ہے، مائی ہارا کے قریبی ذرائع نے بتایا۔
مائی ہارا  زلزلہ زدہ شمال مشرقی جاپان کی بحالی کے لیے فنڈز کے حصول کے لیے ٹیکس بڑھانے کی نوڈا کی تجویز کے خلاف بھی بولے تھے۔
“میں ٹیکس میں اضافہ برداشت نہیں کرسکتا جبکہ معیشت ین کی مضبوط قدر اور دوسری وجوہات کی بنا پر خستہ ترین حالت میں ہے،” ایک ذریعے کے مطابق مائی ہارا نے کہا۔
دریں اثنا ڈی پی جے کے سیکرٹری جنرل اوکادا کاتسویا نے اتوار کو کہا کہ سابقہ ڈی پی جے رہنما اوزاوا ایچیرو کی پارٹی رکنیت کی معطلی ختم نہیں کی جانی چاہیے۔
“ہم نے کئی مہینوں کی بحث کے بعد بطور سیاسی پارٹی معطلی کا فیصلہ کیا تھا،” ڈی پی جے کے نمبر 2 اہلکار نے این ایچ کے، کے ایک عوامی نشریاتی پروگرام میں کہا۔ “ہمیں اس پر نظر ثانی کی صورت میں ٹھیک ٹھیک وضاحت کرنا ہوگی”۔
اوکادا نے پارٹی کے صدارتی انٹخابات میں متوقع طور پر حصہ لینے والے ڈی پی جے رہنماؤں کے حالیہ بیانات پر  بظاہر اعتراض کیا تھا، اور تجویز پیش کی تھی کہ پارٹی کے اتحاد کی خاطر اوزاوا کی پارٹی رکنیت بحال کی جائے۔
ڈی پی جے نے اوزاوا کی پارٹی رکنیت پولیٹیکل فنڈز لاء کی خلاف ورزی کا پتا چلنے پر معطل کی تھی، جو کہ درپیش مقدمے کے فیصلے تک معطل رہے گی۔ ڈی پی جے کے اوزاوا دھڑے سے تعلق رکھنے والے بہت سے ڈائٹ اراکین کو اس فیصلے نے ناراض کردیا تھا، جو کہ 120 اراکین کے ساتھ حکمران پارٹی کا سب سے بڑا گروہ ہیں۔
قیادت کے لیے ہونے والے انتخابات میں اوزاوا کے حامیوں کی سپورٹ حاصل کرنا ایک بنیادی اور اہم چیز بن گیا ہے۔
نیا ڈی پی جے رہنما بننے کے کچھ متوقع امیدواروں بشمول وزیر معاشیات کائیدا بناری، سابقہ اراضی کے وزیر مابوچی سومیو اور سابقہ وزیر ماحولیات اوزاوا ساکی ہیتو نے معطلی اٹھانے کے سلسلے میں مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
مائی ہارا نے کہا ہے کہ معطلی برقرار رکھی جائے۔
این ایچ کے کے ٹیلی وژن پروگرام میں اوکادا نے بحران کے بعد بحالی کے لیے ٹیکس بڑھانے کی ضرورت پر بات چیت کی، یہ کہتے ہوئے کہ “کیا ہم اسے پس پشت ڈال سکتے ہیں؟ ہمیں اس بوجھ کو آنے والی نسلوں کے لیے نہیں چھوڑنا چاہیے”۔
ڈی پی جے کے صدارتی انتخابات پر اوکادا نے کہا کہ 27 اگست کی باضابطہ مہم چلانے کے بعد، ووٹ ڈالنے کا عمل 29 اگست کو انجام پائے گا۔
متوقع امیدواروں میں سے ایک، وزیر خزانہ نوڈا نے حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی اتحادی نیو کومیٹو پارٹی کے ساتھ بڑا اتحاد قائم کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
تاہم اتوار کو ایل ڈی پی کے صڈر تانیگاکی ساداکازو نے بڑا اتحاد بنانے کے لیے اپنی غیر آمادگی کا اعادہ کیا ہے۔
“اس کے لیے کچھ بہت ہی غیر معمولی ہونا چاہیے، جو کہ نہیں ہے،” تانیگاکی نے کہا۔ “ہم بحران کے بعد بحالی کے معاملات پر تعاون کریں گے، تاہم ہم دوسرے معاملات کے ساتھ میرٹ پر سلوک کریں گے”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.