اخبار:
حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان موجودہ پارٹی قائد اور وزیراعظم کان ناؤتو کی جگہ لینے کے لیے نئے رہنما کا انتخاب 29 اگست کو کرے گی، ایک سینئیر پارٹی اہلکار نے پیر کو بتایا۔
اتنے سالوں میں جاپان کے پانچویں وزیراعظم کان سے کئی ہفتوں سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کی آفت اور فوکوشیما ایٹمی بحران کے تناظر میں ہونے والی شدید تنقید کے بعد استعفی دینے کا اعلان کر دیں۔
64 سالہ کان نے فوکوشیما حادثے کے بعد سے جوہری توانائی سے پاک جاپان کی وکالت کی ہے، اور اس صورت حال نے انہیں قدامت پرست حزب اختلاف اور اپنی ہی پارٹی کے کچھ اراکین کے ساتھ تنازع میں الجھا دیا ہے۔
29 اگست کے انتخابات اس شرط کے تحت منعقد ہونگے کہ دو بل بشمول قابل تجدید توانائی کا بل، جن کی کان نے شرط لگائی تھی، اس ہفتے میں پاس ہوجائیں، ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کے سیکرٹری جنرل اوکادا کاتسویا نے کہا۔
بہت زیادہ امکان ہے کہ ڈائٹ 30 اگست کو نئے وزیراعظم کی تصدیق کردے گی۔
54 سالہ وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو کو کان کی جگہ لینے والے خوش قسمت امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا ہے، اور وزیر تجارت کائیدا بناری، سابقہ وزیر ٹرانسپورٹ مابچی سومیو کے ساتھ اور کئی امیدوار بھی میدان میں اتر آئے ہیں۔
تاہم اب توجہ اس بات پر ہے کہ رائے شماریوں میں مقبول ترین عوامی شخصیت، سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا سیجی اس دوڑ میں حصہ لیں گے یا نہیں۔
پیر کو رات گئے کیودو نیوز ایجنسی نے “ان کے قریبی قانون ساز” کے حوالے سے بتایا کہ 49 سالہ مائی ہارا نے کھڑے ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اطلاع دی تھی کہ وہ اس کا اعلان منگل کو کریں گے۔
جو بھی وزیر اعظم کا عہدہ جیتا اسے فوری چیلنجز، خاص طور پر جاپان کی جنگ عظیم کے بعد بدترین آفت سے بحالی اور معیشت کے دوگنا عوامی قرضوں کو حد میں رکھنے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
زلزلے کے تقریباً چھہ ماہ کے بعد بھی دسیوں ہزار لوگ فوکوشیما ایٹمی بحران کی وجہ سے پناہ گزین مراکز میں موجود ہیں، جس کی وجہ سے اسی ہزار لوگ بےگھر ہونے پر مجبور ہوئے۔
زلزلے کے بعد جاپان کی بحالی کو عالمی مالیاتی مسائل، مارکیٹ کی افراتفری اور ین کی مضبوط قدر کا سامنا ہے، جس نے پچھلے ہفتے جنگ عظیم کے بعد نئی بلندی کو چھو لیا اور جاپانی برآمدات کو نقصان پہنچایا۔
ڈی پی جے کے بورڈ اراکین نے بحالی پر خرچ کے لیے تیسرے اضافی بجٹ کی وقت پر منظوری، اور مضبوط ین کے خلاف اقدامات اٹھانے کے لیے پارٹی میٹنگ بلانے پر اتفاق کیا، اوکادا نے کہا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس نظام الاوقات کے تحت نیا وزیر اعظم جی سیون کی ابتدائی ستمبر میں ہونے والی میٹنگ میں نیا وزیر خزانہ بھی بھیج سکے گا۔
ڈی پی جے ڈائٹ کے طاقتور ایوان زیریں کو کنٹرول کرتی ہے جہاں اس نے دو سال پہلے بھاری اکثریت سے انتخابات جیت کر نصف صدی پرانے قریباً ناقابل شکست قدامت پرست راج کا خاتمہ کیا تھا، اور ڈی پی جے کے صدر کے لیے جاپان کا وزیر اعظم بننا ممکن بنایا تھا۔
اوکادا نے کہا کہ ڈی پی جے قیادت کے انتخابات کے لیے باضابطہ مہم ہفتے سے شروع ہوگی، اور یہ کہ اتوار کو امیدواروں کے مابین بحث و مباحثے کا منصوبہ بھی ہے۔
“29 اگست کو نیا پارٹی قائد چننے کے لیے منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح ہم پارلیمان کے مصروف نظام الاوقات میں سے وقت نکال کر اگلے ہی دن نئے وزیر اعظم کے لیے ووٹ ڈلوا سکیں گے”۔
موجودہ پارلیمانی سیشن 31 اگست کو ختم ہوجائے گا۔