مقامی لوگوں کو سونامی کے لیے مزید فعال رہنا چاہیے: ماہرین

اخبار:
مقامی آبادیوں کو سونامی کی تیاری اور مستقبل کے سونامی سے بچنے کے اقدامات کا خاکہ بنانے میں زیادہ شامل ہونا چاہیے، یہ بات 11 مارچ کی جاپانی آفت کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نے یہاں پیر کو ایک کانفرنس میں بتائی۔
جب بات سونامی کے نتائج سے نمٹنے کی ہو تو “مقامی آبادی کا ڈیزائن انتہائی اہم ہے”، جامعہ ٹوکیو کے صنعتی سائنس کے پروفیسر کاوازوئی یوشی یوکی نے اسٹاک ہوم میں ورلڈ واٹر ویک کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار کو بتایا۔
11 مارچ کو جب جاپان کی شمال مشرقی ساحلی پٹی کے بڑے حصے دیوہیکل جھٹکوں اور سونامی کی لہروں سے تباہ ہورہے تھے تو بہتر شہری منصوبہ بندی کی وجہ سے یوشی ہاما کا گاؤں محفوظ رہا، جہاں ایک بھی موت نہ ہوئی، انہوں نے کہا۔
یوشی ہاما میں، “رہائشی علاقے سیلاب زدہ علاقوں سے باہر تعمیر کیے گئے تھے۔ اراضی کے استعمال کی مقامی منصوبہ بندی نے یہ بات یقینی بنائی کہ کوئی بھی لہروں سے بچاؤ کے بند کے پیچھے نہ رہ رہا ہو،” کاوازوئی نے لوگوں کے اس فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی، “وہ چاول کے کھیتوں کا نقصان برداشت کرسکتے تھے لیکن رہائشی علاقوں کا نہیں”۔
یوشی یوکی سے سبق حاصل کیے جانے چاہئیں انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا “ہمیں اس خاص آفت کو سامنے رکھ کر انجیئرنگ پر پھر سے سوچنا ہوگا”۔
“یہ مقامی آبادیوں کے فیصلے پر منحصر ہو کہ مستقبل کے لہر بچاؤ بند کتنے بڑے تعمیر کیے جائیں”، انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “بچاؤ بند جتنا اونچا ہوگا اتنا ہی مہنگا ہوگا”، چناچہ یہ “سوال مقامی آبادی کے فیصلے پر منحصر” ہونا چاہیے۔
ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف ہیومینٹی اینڈ نیچر (ریہن) کے سائنسدان تانی گوچی ماکوتو نے بھی اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ سونامی کے خلاف تیاریوں میں مقامی آبادی کو شامل کیا جانا چاہیے۔
قومی سطح پر “ہمیں مقامی علم اور تجربات کو بہتر طریقے سے شئیر کرنے اور سیکھنے کی ضرورت ہے”، انہوں نے اسٹاک ہوم کی کانفرنس کو بتایا۔
ریہن کی طرف سے اس سال کی سونامی کی آفت پر کی جانے والی ایک تحقیق نے نتیجہ نکالا تھا کہ “سونامیوں کو روکنے کے لیے بہت بڑی سرمایہ کاریاں درکار ہیں جو معاشی اور سماجی طور پر قابل عمل نہیں”۔
چناچہ یہ اہم ہے کہ “مقامی آبادیوں کے تاریخی اور تقافتی سیاق و سباق اور رواجوں کو جانا جائے اور مقامی آبادیوں کے ساتھ مستقبل میں دستیاب تعاون کے مواقع پر غور کیا جائے”، تحقیق نے کہا اور اس بات پر زور دیا کہ “سماج اور گھرانوں کو گزر بسر کے ذرائع جلد از جلد دوبارہ تعمیر کرنے صلاحیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے”۔
چار ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع جاپان، ہر سال زمین پر آنے والے طاقتور ترین زلزلوں کا 20 فیصد جھیلتا ہے۔
11 مارچ کو 9.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے دیوہیکل سونامی کا جنم دے کر بیس ہزار سے زائد لوگوں کو ہلاک یا گم شدہ کردیا، اور پچھلے  25 سالوں میں فوکوشیما کے ایٹمی بجلی گھر میں دنیا کے بدترین جوہری بحران کو جنم دیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.