اخبار:
سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا سیجی کی طرف سے حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سربراہی انتخابات حصہ لینے کے اعلان نے وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو کے پارٹی دھڑے کو اپنی انتخابی مہم کی منصوبہ بندی پر پھر سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
مائی ہارا کے اقدام نے ڈی پی جے کے قریباً 25 نوڈا پرست قانون سازوں کے اس گروہ کو حیرت زدہ کردیا ہے جنہوں نے توقع کی تھی کہ مائی ہارا کے 60 پیرو بھی وزیر خزانہ کو سپورٹ کریں گے جس سے کان ناؤتو کا جانشین ڈی پی جے قائد اور وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہو جائے گا۔
اس سے پہلے نوڈا کے دھڑے نے پارٹی کے مرکزی دھارے کے گروہوں، مائی ہارا کے کیمپ اور کان کو سپورٹ کرنے والے 40 ڈی پی جے اراکین کے ساتھ یکجا ہونے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ڈی پی جے کے قانون سازوں کی وسیع اکثریت کا تعاون حاصل کرکے سربراہی انتخابات جیتے جا سکیں۔
تاہم مائی ہارا کی طرف سے حصہ لینے کے فیصلے نے نوڈا کیمپ کو ان کے گروہ کی طرف سے کسی قسم کی مدد سے ناامید کردیا ہے۔ اس تبدیلی سے مہمیز پا کر نوڈا گروپ نے پیر سے اب تک غیر جانبدار دوسرے گروہوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
“[نوڈا اور مائی ہارا] دونوں کا مقابلے میں اکٹھے حصہ لینے کا کائی امکان نہیں،” پیر کو ڈی پی جی کے سپریم ایڈوائزر واتانابے کوزو نے رپورٹروں کو بتایا۔
تاہم نوڈا کے کچھ سپورٹران کا خیال ہے کہ مقابلے سے دستبرداری ان کے لیے سیاسی خودکشی ہو گی، ذرائع نے بتایا۔
نوڈا گروپ کے ایگزیکٹو پیر کو ٹوکیو میں جمع ہوئے تاکہ نوڈا کا مقابلے میں حصہ لینا یقینی بنایا جاسکے۔
لیکن نوڈا کے ایک نوجوان سپورٹر نے کہا: “اگر مائی ہارا ور نوڈا دونوں اکٹھے الیکشن لڑتے ہیں تو دونوں کے ہی ہار جانے کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا تو [سابقہ ڈی پی جے صدر ایکیرو] اوزاوا شاید پارٹی کے معاملات میں بالا دستی حاصل کرلے۔ پارٹی کی خاطر نوڈا کو انتخابات سے دستبردار ہونے کے آپشن کو ختم نہیں کرنا چاہیے”۔
دریں اثنا، مائی ہارا کے فیصلے کا اثر دوسرے امیدواران پر بھی پڑ رہا ہے جن میں سے کچھ کو اپنے سپورٹران کی تعداد بڑھانے میں دشواریاں درپیش ہیں۔
سابقہ اراضی، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے وزیر مابوچی سومیو نے پیر کو فوکوکا میں کہا: “اب مقابلہ سخت ہونے جا رہا ہے۔ مجھے پارٹی ممبران [جو مجھے سپورٹ کر رہے تھے] کی طرف سے وفاداریوں کی [ مائی ہارا کو] منتقلی کا سامنا کرنا ہوگا”۔
مابوچی کو سپورٹ کرنے والے ایک قانون ساز نے کہا، “اگر مائی ہارا سچ میں حصہ لیتے ہیں، تو ہم توثیق کنندگان کھو دیں گے”۔
ایوان نمائندگان کی بنیادی قومی پالیسیوں کی کمیٹی کے چئیرمین تاروتوکا شنجی کو سپورٹ کرنے والے گروپ کے ایک رکن نے کہا، “ہم آخر تک ہر امیدوار کی حرکات و سکنات کا جائزہ لیں گے، اور پھر فیصلہ کریں گے [کہ تاروتوکو کو انتخابات لڑنے چاہئیں یا نہیں]”۔