اخبار:
ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی کوئی ٹیکنالوجی یا مشینری دستیاب نہیں ہے جو مٹی سے تابکار مادے فوراً صاف کر سکے۔ تابکار مادوں کو آہستہ آہستہ کم کرنے کے لیے مٹی کی اوپری پرت ہٹانے، گھاس کاٹنے یا پانی کے ذریعے مادے کو بہانےکی ثابت قدم اور مسلسل کوششیں درکار ہیں۔
حکومت کی بنیادی اسکیم کے تحت سڑکوں، چھتوں اور کھیل کے میدانوں کے سامان سے 20 ملی سیورٹ سالانہ سے کم تابکاری والے تابکار مادے پانی کے ذریعے دھلائی کرکے ختم کیے جا سکتے ہیں۔
لیکن تابکار مادے اگر سیوریج یا دریاؤں میں چلے گئے تو پھیل جائیں گے 1986 کے چرنوبل ایٹمی حادثے میں جب عمارتوں پر موجود تابکار مادے دھو کر صاف کردئیے گئے تو جن جن علاقوں میں پانی پہنچا وہاں تابکاری کے درجے کئی گنا بڑھ گئے۔
تابکار فضلے کو ٹھکانے لگانے کی جگہوں کی فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے۔ فوکوشیما صوبے میں ڈاٹی بلدیاتی حکومت کی طرف سے کیے گئے ایک تجربے کے مطابق صرف تین گھروں کے اطراف سے ہٹائی جانے والی آلودہ مٹی 35 میڑک ٹن تک پہنچ گئی تھی۔ سیزیم 137 کی نصف عمر 30 سال ہے، اس لیے اسے زیادہ عرصے تک ذخیرہ کرنے اور دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثنا حکومت ان علاقوں میں تابکار مادے ختم کرنے کی ذمہ دار ہے جہاں تابکاری کی مقدار 20 ملی سیورٹ یا اس سے زیادہ ہے۔ فوکوشیما صوبے کے قصبے اوکوما کے کیورینو میں مجموعی تابکاری کے درجے کا اندازہ 508.1 ملی سیورٹ سالانہ لگایا گیا ہے۔ “صرف کارکنوں کی فراہمی ہی بڑا مسئلہ ہے،” جاپان کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے ایک اہلکار نے بتایا، جو آلودگی ہٹانے کی کوششوں میں مدد فراہم کررہا ہے۔ اگر حکومت کا دو سال کے عرصے میں تابکاری کی مقدار کو نصف تک لانے کا ہدف پورا ہو بھی جاتا ہے تو بھی یہ 20 ملی سیورٹ سے بہت دور کی بات ہے، جو کہ رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس آنے کے لیے تابکاری کی محفوظ مقدار ہے۔
1 comment for “مٹی سے تابکار مادے ختم کرنے کا کوئی فوری طریقہ نہیں ہے: ماہرین”