اخبار:
سئیول: یونہاپ نیوز ایجسنی کے مطابق، جنوبی کوریا اس ہفتے جاپان کے ساتھ زمانہ جنگ کے جنسی غلاموں پر بات چیت کی تجویز پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو ایسا ایشو ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ہمیشہ تلخی کا باعث رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ اقدام جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کی طرف سے پچھلے ماہ سابقہ جنسی غلاموں کے حق میں دئیے گئے فیصلے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے، جس میں وہ لوگ جاپان سے زر تلافی کے حصول میں حکومتی مدد کے لیے حکومت سے قانونی جنگ لڑ رہے تھے۔
عدالت نے یہ قرار دیا کہ سئیول حکومت نے جاپان کی طرف سے زر تلافی دینے سے انکار کے بعد اس کو آڑے ہاتھوں نہ لے کر ان خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی تھی۔
جاپان کا کوریا پر مبینه درشت دور اقتدار 1910 سے 1945 میں جنگ عظیم دوم میں شکست تک جاری رہا۔
تاریخ دان کہتے ہیں کہ کوریا اور دوسرے ممالک سے دو لاکھ سے زائد خواتین کو دوران جنگ جاپانی فوج کے زیر استعمال چکلوں میں “تسکین بخش عورتیں” بننے پر مجبور کیا گیا۔
جاپان نے خواتین کے خلاف فوج کے ملوث ہونے پر معذرت کی ہے لیکن اس بات پر زور دیتا ہے کہ یہ جرائم انفرادی سطح پر کیے گئے تھے نہ کہ ریاست کے ایما پر۔
ٹوکیو نے دعوی کیا ہے کہ نوآبادیاتی دور کے تمام معاملات کو 1965 کے زرتلافی کے معاہدے میں طے کر لیا گیا ہے جب دونوں ممالک نے تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔