ڈی پی جے کی طرف سے یو ٹرن نے پارٹی میں اختلاف پیدا کر دیا

اخبار:

ڈیمو کریٹک پارٹی آف جاپان کے کچھ اراکین پارٹی کی اعلی قیادت سے ناخوش ہیں کہ انہوں نے دائت کے موجودہ غیر معمولی سیشن کو بڑھانے پر اپنا موقف یکدم تبدیل کرنے سے پہلے ان سے مشورہ نہیں کیا۔

جمعے کو ایوان نمائندگان نے دائت کا غیر معمولی سیشن 14 دن کے لیے 30 ستمبر تک بڑھا دیا تھا۔ ڈی پی جے کے سیکرٹری جنرل آزوما کوشیشی –جنہوں نے دائت کا سیشن ابتدائی طور پر 4 دنوں سے زیادہ بڑھانے سے انکار کر دیا تھا– آخر کار پیچھے ہٹ گئے اور زیادہ توسیع کو قبول کر لیا۔

راستے میں اچانک تبدیلی نے پارٹی کے اندر سے شدید ردعمل پیدا کیا: ڈی پی جے کے تین اراکین–دائت کے معاملات کی کمیٹی کے قائم مقام چئیرمین تاکیکی ماتسوموتو اور کوچی کاتو، اور ڈپٹی چئیرمین یوریشا ماتسونو– نے کوشیشی اور ڈی پی جے کی اعلی قیادت کے اقدام پر احتجاجاً جمعے کو اپنا استعفی کمیٹی کے چئیرمین ہیروفوما ہیرانو کے پاس جمع کرا دیا۔

“میں نہیں جانتا تھا کہ [پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ] دائت سیشن میں توسیع ہو گی۔ ہم اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ [ان حالات کے تحت] صلاح مشورہ نہیں کر سکتے،” ماتسونو نے کہا۔

ایک مبصر کے مطابق، تین لوگ، جو دائت میں اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کے دوران پہلی صف میں کھڑے رہے، ان “کے نیچے سے قالین کھینچ لیا گیا”۔

ہیرانو اور ڈی پی جے کے قائم مقام سیکرٹری جنرل شنجی تاروتوکا کے بارے میں خیال ہے کہ صرف انہیں ہی پارٹی پالیسی میں تبدیلی کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔

سابقہ ڈی پی جے سیکرٹری جنرل کاتسویا اوکادا نے کوشیشی کو دائت سیشن میں توسیع کی ترغیب دی تھی۔

اوکادا، جو اب ایوان نمائندگان کی بجٹ کمیٹی میں ڈی پی جے کے ہیڈ ڈائریکٹر ہیں، نے کوشیشی کو منگل کی شام فون کیا اور رپورٹ کے مطابق انہیں کہا؛ “اگر ہم سختی سے چلتے رہے تو اپوزیشن بلاک دائت کے وقفے میں غوروعوض کی تجویز مسترد کر دے گا۔ یہ ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا”۔

بظاہر اوکادا نے بحران کا خدشہ بڑھتا ہوا محسوس کیا چونکہ انہوں نے سوچا کہ اگر چیزوں کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا تو ڈی پی جے، لبرل ڈیموکریٹک اور نیو کومیتو کے مابین بات چیت آگے نہ بڑھے گی اور انتظامیہ مفلوج ہو جائے گی۔

ابتدا ہی سے کوشیشی دائت کا سیشن منگل سے 4 دن کے بعد ختم کر دینا چاہتے تھے، جیسا کہ ہیرانو نے کہا، “کابینہ کے اراکین تیار نہیں ہیں”۔

جب اپوزیشن پارٹیوں نے کوشیشی کے ارادوں پر صدائے احتجاج بلند کی تو ڈی پی جے نے تصفیے کہ پیش کش کردی: 26 ستمبر سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران دائت کی بجٹ کمیٹی کی میٹنگز وقفے کے دوران جاری رکھی جائیں۔

کوشیشی، جو اطلاعات کے مطابق پالیسیوں میں تبدیلی کو ناپسند کرتے ہیں، دائت کا سیشن نہ بڑھانے کا تہیہ کیے ہوئے تھے۔

لیکن دوسری وجوہات کی بنا پر بھی کوشیشی پالیسی پر قائم رہے۔

ایل ڈی پی اس ماہ کے آخر تک پارٹی عہدے داروں کی تبدیلی کا ارادہ رکھتی ہے، اور ایوان زیرزی کی قوانین و انتظامیہ سے متعلق کمیٹی، اور دوسری کمیٹیاں بشمول اپوزیشن بلاک، دائت اراکین کو اتوار سے بیرون ملک بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

جس کی وجہ سے کوشیشی اور ڈی پی جے کے دوسرے عہدیداروں نے غلطی سے یہ سمجھ لیا کہ اپوزیشن پارٹیاں بھی دائت سیشن کا جلد اختتام چاہتی ہیں۔

ڈی پی جے کا نیو کومیتو کے بارے میں بھی یہ خیال تھا کہ وہ وزیر اعظم یوشیکو نودا کی انتظامیہ سے تعاون کرے گی اور ڈی پی جے کے فیصلے کی مخالفت نہیں کرے گی۔

ایک وقت پر، نیو کومیتو نے ظاہر کیا کہ وہ مفاہمت اور دائت کے وقفے کے دوران بجٹ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے تیار ہے، لیکن ڈی پی جے فوری طور پر کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

نیو کومیتو کی دائت کے معاملات کی کمیٹی کے چئیرمین یوشیو اروشیبارا نے اس کے بعد ڈی پی جے کے ساتھ سخت رویہ اختیار کر لیا۔ “میں نودا انتطامیہ پر بھروسہ بھی نہیں کروں گا،” ان کو کہتے سنا گیا۔

وزیر اعظم کے دفتر میں کابینہ کے چیف سیکرٹری اسامو فوجیمورا نے کوشیشی کو بلایا اور اپوزیشن کی طرف سے دائت سیشن میں توسیع کی درخواست قبول کرنے کو کہا۔

ذرائع کے مطابق، جب کوشیشی نے نودا سے جمعرات کی رات پوچھا کہ انہیں اس معاملے سے کیسے نمٹنا چاہیے تو نودا انہیں دائت سیشن میں توسیع کے لیے گرین سگنل دے دیا۔

جمعے کو ڈی پی جی کے اراکین کی میٹنگ کے دوران کوشیشی نے کہا، “میں معذرت خواہ ہوں کہ میں مشکل اور کنفیوژن کا باعث بنا”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.