ایٹمی بجلی گھر کو ٹائیفون سے بچانے کے لیے کارکنوں کی دوڑیں

ٹوکیو: بدھ کو ایک ترجمان نے کہا کہ جاپان کی بحر الکاہل والی ساحلی پٹی پر واقع فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے کارکن سیدھے اس کی طرف آنے والے طاقتور ٹائیفون سے اسے بچانے کے لیے دوڑیں لگا رہے تھے۔

ڈھیلی تاریں اور نالیاں باندھی جا رہی تھیں اور کوششیں کی جارہی تھی کہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ سے تیز چلنے والی ہواؤں سے تابکاری نہ جاگ اٹھے۔

ٹیمیں ری ایکٹروں کی عمارتوں میں موجود سوراخوں پر ترپالیں ڈال رہی تھیں تاکہ طوفانی بارشوں کو تباہ حال ری ایکٹروں کے اندر داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی جا سکے۔

ٹائیفون راک، جس میں 216 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی ہوائیں شامل ہیں، وسطی جاپان میں ہاما ماتسو کے قریب دوپہر دو بجے کے قریب نازل ہوا اور شمال مشرق میں پلانٹ کی طرف حرکت کر رہا تھا۔

“ہم نے ٹائیفون کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھا لیا ہے،” پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے ایک ترجمان ناؤکی تسونودا نے کہا۔

ہم نے سامان کو ٹھیک کرتے ہوئے تاروں اور نالیوں کو اچھی طرح باندھ دیا ہے تاکہ (شدید ہواؤں میں) تابکار مادے پھیل نہ سکیں،” انہوں نے مزید کہا کہ زمین اور سمندر میں جاری کام معطل کر دئیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمارتوں میں موجود ہر ممکنہ سوراخ پر ترپالیں ڈال دی گئی تھیں تاکہ پانی کی اندر آنے والی مقدار کم کی جا سکے۔

تاہم کمپنی کا خیال ہے کہ مارچ میں پلانٹ کو غرقاب کرنے والے سونامی کے بعد تعمیر کیے جانے والے بہاؤ بند اسے طوفان کی تلاطم خیزی سے بچانے کے لیے کافی تھے، اور ریت کی مزید بوریاں نہیں رکھی گئی تھیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.