فوکوشیما صوبے کے چاولوں میں تابکاری کا انکشاف؛ مزید جانچ کا منصوبہ

ٹوکیو: حکومتی اہلکاروں نے ہفتے کو بتایا کہ تابکاری کی بلند مقدار کے انکشاف کے بعد حکومت تباہ حال فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے قریب اگنے والے چاولوں کی مزید جانچ کا حکم دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کٹنے والے چاولوں کے نمونے میں 500 بیکرل فی کلوگرام  سیزیم موجود تھی۔ 11 مارچ کو ایک بڑے زلزلے اور سونامی کے بعد ایٹمی بجلی گھر سے تابکار سیزیم خارج ہوئی تھی۔

جاپانی قوانین کے مطابق 500 بیکرل فی کلوگرام سیزیم والے چاول استعمال کے لیے محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔

اہلکاروں نے فوکوشیما صوبے میں 400 سے زائد مقامات سے چاولوں کی جانچ کی ہے۔ صوبائی اہلکار کازوہیکو کانو نے کہا کہ پچھلی بار پائی جانے والی سیزیم کی زیادہ سے زیادہ مقدار 136 بیکرل فی کلوگرام تھی۔

ایٹمی بجلی گھر سے 55 کلومیٹر مغرب میں واقع نی ہون متسو کے شہر کے چاولوں میں تابکاری کی زیادہ مقدار کی خبر کی وجہ سے جاپانی میڈیا نے خطرے کی گھنٹی بجانا شروع کر دی تھی۔

بیک اپ جنریٹر اور کولنگ سسٹم ناکام ہونے کی وجہ سے تین ری ایکٹروں کے مرکز پگھل جانے  سے پیدا ہونے والے بحران سے لے کر اب تک حکومت سبزیوں اور مچھلیوں کو تابکاری کی مقدار کے لیے جانچتی رہی ہے۔

کچھ ممالک نے جاپان سے کچھ اہم خوردنی اشیا کی درآمد بند کر دی ہے۔ جاپانی صارفین تابکاری کے بارے میں گھبرائے ہوئے ہیں، تاہم فوکوشیما سے خریداری کے بارے میں مہم چلائے جانے کی وجہ سے پورے ملک سے سپورٹ اکٹھی ہوئی ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.