سئیول: ایک قانون ساز نے بدھ کو بتایا کہ جنوبی کوریا سئیول اور ٹوکیو دونوں کی طرف سے دعوی شدہ جزیرے کے قریب بحری اڈہ تعمیر کرے گا تاکہ اس کے جنگی جہاز جاپان کی طرف سے تنازع کی صورت میں جلد تعینات کیے جا سکیں۔
حکمران عمات گرینڈ نیشنل پارٹی کی چنگ می کیونگ نے کہا کہ حکومت 300 ملین ڈالر مالیت کا ایک بحری اڈہ الیونگ جزیرے میں 2015 تک تعمیر کرے گی۔
الیونگ، بحر جاپان (مشرقی سمندر) میں واقع سئیول کے قبضے والے جزائر، جنہیں کوریا میں ڈوکدو اور جاپان میں تاکےشیما کہا جاتا ہے، کے قریب ترین جنوبی کوریائی علاقہ ہے۔
چنگ نے وزارت ٹرانسپورٹ کے اعدادوشمار کا حوالہ دیا جو جزوی طور پر منصوبے کی لاگت کا بوجھ اٹھائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ تعمیر 2012 سے شروع ہو گی۔ وزارت نے رپورٹ کی تصدیق کی۔
چنگ نے کہا کہ نیا بحری اڈہ 300 میٹر (990 فٹ) طویل ہو گا جو ایگس ڈسٹرائرز اور 14,000 ٹن کے ایمفی بئیس لینڈنگ شپ، جس کا نام ڈوکدو ہے، کے لیے کافی ہو گا۔
“یہ ڈوکدو پر ہمارے علاقائی حقوق مستحکم کرنے میں مدد دے گا چونکہ ہمارے بحری جہاز جاپان کے ساتھ تنازعے کی صورت میں جزائر تک تیزی سے پہنچ سکیں گے،” خاتون نے ایک بیان میں کہا۔
انہوں نے کہا کہ بحری اڈا مکمل ہو جانے پر سئیول ڈوکدو میں موجودہ چار گھنٹوں کے مقابلے میں ڈیڑھ گھنٹے کے عرصے میں میں جہاز بھیج سکے گا۔ جاپان کے جہاز قریباً تین گھنٹے لیں گے۔
جنوبی کوریا نے ان چھوٹے چٹانی جزائر پر عشروں سے ایک چھوٹی سی بحری پولیس فورس تعینات کر رکھی ہے۔
ان پر تنازع اس وقت دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا جب جون میں کورین ائیرلائن نے اپنے ایک نئے جہاز کی آزمائشی پرواز ڈوکدو جزائر پر سے گزاری۔ ٹوکیو نے اس کے جواب میں اپنے ملازمین کو کورین ائیر لائن کا ایک مہینے کے لیے بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا۔
ٹوکیو کے تین قدامت پسند قانون ساز، جنہوں نے ڈوکدو پر ملک کا دعوی پھر سے قائم کرنے کے لیے الینوگ جانے کا ارادہ کیا، کو اگست کے شروع میں جنوبی کوریا داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
اسی ماہ میں جنوبی کوریا نے جاپان کے 2011 کے دفاعی وائٹ پیپر کے خلاف سخت سفارتی احتجاج شروع کیا، جس میں ان جزائر کو جاپانی علاقے کا حصہ بتایا گیا ہے۔
پرانے جنوبی کورین باشنوں کے لیے کوریا پر 1910 سے 45 کے دوران جاپان کا نوآبادیاتی تسلط اب بھی تلخ یادوں کا حصہ ہے۔