نودا امریکی اڈے کے معاملے پر بات چیت کے لیے اوکی ناوا کا دورہ کریں گے

ٹوکیو: وزیر اعظم یوشیکو نودا نے بدھ کو کہا کہ وہ ممکنہ طور پر اکتوبر کے شروع میں اوکی ناوا کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ امریکی میرین کارپس کے فوتینما اڈے کو گینووان کے کم آبادی والے علاقے میں منتقل کرنے کے لیے حکومت کے موقف کی وضاحت کی جا سکے۔

دائت سے خطاب کرتے ہوئے نودا نے کہا کہ وہ اوکی ناوا کے گورنر ہیروکازو ناکائیما کے سامنے ٹوکیو کا نقطہ نظر واضح کریں گے اور مقامی رہائشیوں کا اتفاق رائے حاصل کریں گے۔

معاہدے کے 2006 میں واشنگٹن سے منظور ہونے سے لے کر اب تک مرکزی حکومت اور اوکی ناوا اس معاملے پر زچ کرنے کی حد تک ڈیٹ لاک کا شکار رہے ہیں۔

پچھلے ہفتے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نودا اور امریکی صدر باراک اوباما نے اس معاملے پر بات چیت کی، جہاں اوباما نے کہا کہ وہ اس معاملے پر جلد از جلد پیش رفت چاہتے ہیں۔ ایک کے بعد ایک جاپانی حکومت وہاں کے رہائشیوں کی درکار اجازت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، اگرچہ اس منصوبے کا مقصد جزیرے پر موجود امریکی فوج کی تعداد میں کمی کرنا ہے، جو کہ جاپان میں موجود 47,000 امریکی فوجیوں میں سے نصف سے زائد کا میزبان ہے۔

“دونوں اطراف سمجھتی ہیں کہ ہم ایسے وقت پر پہنچ گئے ہیں جہاں ہمیں نتائج دیکھنے کی ضرورت ہے،” امریکی نائب سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے مشرقی ایشیا اور پیسفک، کرٹ کیمبل نے کہا۔

امریکی اڈے کی منتقلی کے منصوبوں کے آگے بڑھنے کے کوئی امکانات نظر نہیں آئے، جس میں اوکی ناوا میں ایک نیا ہوائی اڈہ تعمیر کرنے اور آٹھ ہزار میرینز کو امریکہ کے پیسفک کے علاقے گوام میں منتقلی شامل ہے۔ جون میں دونوں اطراف نے اس کی تکمیل کی ڈیڈ لائن کو 2014 سے آگے بڑھا دیا تھا۔

کچھ بااثر امریکی قانون سازوں نے تنقید کی ہے کہ منصوبے ناقابل تکمیل اور انتہائی لاگت والے ہیں۔ جاپان، جسے زلزلے کے بعد تعمیر نو کی بھاری لاگت کا سامنا ہے، کو اڈے کی منتقلی کی کئی بلین ڈالر کی لاگت کا زیادہ تر بوجھ اٹھانا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.