اوزاوا کا کہنا ہے کہ معاونین کی سزایابی جمہوریت میں “ناقابل یقین” ہے

ٹوکیو: ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سابق صدر اچیرو اوزاوا نے آخر کار اپنے سابق معاونین کو قصور وار قرار دئیے جانے کے فیصلوں پر خاموشی توڑ دی اور فیصلے کو جمہوریت میں “ناقابل یقین” کہا۔

ٹوکیو ڈسٹرک کورٹ نے 26 ستمبر کو توموہیرو اشیکاوا، تاکانوری اکوبو اور میتسوتومو اکائیدا کو اوزاوا کی سیاسی چندوں کا انتظام و انصرام کرنے والی تنظیم، ریکوزانکائی کی مالیاتی رپورٹوں میں جعلسازی کے سلسلے میں مشروط سزائیں سنائی تھیں۔

اوزوا کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ ہفتوں کی مالیاتی بےقاعدگیوں کی سازش کے زیر اثر رہنے کے باوجود اس کو توقع تھی کہ قصوروار ہونے کا فیصلہ نہیں دیا جائے گا اور اسے اس نتیجے پر دھچکا لگا۔

اوزوا نے اس ویک اینڈ پر اپنے آنلائن انٹرویو سے پہلے فیصلوں کے بارے میں عوامی طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اوزاوا نے فیصلوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا “یہ ناقابل یقین ہے کہ ایسا ایک جمہوری ملک میں ہو سکتا ہے، اس بات کے باوجود کہ کوئی ثبوت موجود نہ تھا۔”

اس نے مزید کہا کہ “مجھے سیاسی کھیل میں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔” جب پوچھا گیا کہ کیا  اسے قائد کی نشست کے لیے انتخاب لڑنے کا کہا گیا تھا تو اس نے جواب دیا، “اگر میں حصہ لوں، تو میں اس طرح کا رہنما نہیں بننا چاہتا جو اپنی ذمہ داریوں سے جی چراتا ہے اور اقتدار سے لٹکے رہنے کی کوشش کرتا ہے”۔

اوزوا اس وقت اپنے مقدمے کے شروع ہونے کا منتظر ہے، جو چھ اکتوبر سے شروع ہورہا ہے۔ اس پر سابق نائبین کے ساتھ مل کر سازش کرنے کا الزام ہے۔

ڈی پی جے کے اندرونی ذرائع نے پریس کو بتایا کہ اوزاوا کے منصوبے کے تحت، تین سابقہ نائبین کو معصوم پایا جاتا، جب کہ خود اسے بری کر دیا جاتا اور وہ اگلے گرما میں ڈی پی جے کا صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے چلا جاتا۔

“جب غلط الزام صاف ہوگیا، اور اگر اس وقت عوامی توقعات میرے کندھوں پر ہوئیں، تو میں ڈی پی جے کے صدارتی انتخاب کے لیے لڑوں گا،” اوزاوا کو ایک قانون ساز کو کہتے سنا گیا۔

1 comment for “اوزاوا کا کہنا ہے کہ معاونین کی سزایابی جمہوریت میں “ناقابل یقین” ہے

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.